ترکی اسرائیل روابط؛ مذاکرات اور مذمت ایک ساتھ، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟؟


ترکی اسرائیل روابط؛ مذاکرات اور مذمت ایک ساتھ، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟؟

ترکی نے ایک جانب اسرائیل سے 6 سال بعد مذاکرات کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے جبکہ دوسری جانب اسرائیل کی یہودی بستی بنانے کی مذمت کی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، ترکی اور اسرائیل کے درمیان 2010 کے بعد پہلی بار انقرہ میں وزارت خارجہ کے سیکریٹریوں کی سطح پر سیاسی مذاکرات عمل میں آئے ہیں۔
 
گذشتہ روز دونوں ممالک کے وفود کے مابین ہونے والے مذاکرات میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال، توانائی، اقتصادیات، ثقافت اور سیاحت جیسے شعبوں میں تعاون کرنے  پر اتفاق رائے ظاہر کیا گیا۔

علاوہ ازیں ترکی اور اسرائیل کے تعلقات کی علاقائی استحکام اور سلامتی کے لحاظ سے اہمیت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ سیاسی مذاکرات کے آغاز سے ہر شعبے میں تعلقات کو فروغ دینے  کے لیے اقدامات کرنے اور دو طرفہ دوروں میں اضافہ کرنے کے فیصلے بھی عمل میں آئے۔

اسی زمرے میں وزیر ثقافت اور سیاحت نبی عاوجی آئندہ ہفتے اسرائیل کا دورہ کریں گے۔

خیال رہے کہ دونوں ممالک  کے درمیان 1987 سے شروع ہونے والے سیاسی مذاکرات 2010 میں منقطع ہو گئے تھے لیکن  6 سال کے وقفے کے بعد  2016 میں ہونے والی مطابقت کے تحت ان مذاکرات کو دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب، یہی ترکی یہی اسرائیل، جہاں ترک وزارت خارجہ نے اسرائیل کی طرف سے مقبوضہ فلسطین میں غیرقانونی یہودی بستیوں میں مزید 3 ہزار مکانات کی تعمیر کی منظوری دینے کی مذمت کی ہے۔

واضح رہے کہ وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اسرائیلی حکومت کے زیر قبضہ فلسطینی زمین پر موجود غیر قانونی یہودی بستیوں میں مزید 3 ہزار مکانات کے اضافے کی منظوری کی مذمت کرتے ہیں۔

ایک ہی دن میں دنیا بھر کے مسلمانوں کے اعلانیہ اور ازلی دشمن اسرائیل سے مذاکرات اور مذمت کر کے ترکی نے عالم اسلام کو الجھن میں ڈال دیا ہے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری