پاکستان نے 6 لاکھ افغان مہاجرین کو زبردستی واپس بھجوا دیا ہے، امریکی این جی او کا دعویٰ


پاکستان نے 6 لاکھ افغان مہاجرین کو زبردستی واپس بھجوا دیا ہے، امریکی این جی او کا دعویٰ

نیو یارک سے تعلق رکھنے والی این جی او، ہیومن رائیٹس واچ نے دعویٰ کیا ہے کہ جولائی 2016 سے اب تک پاکستان قریبا 6 لاکھ مہاجرین کو افغانستان بھیج چکا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، نیو یارک سے تعلق رکھنے والی این جی او، ہیومن رائیٹس واچ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے زبردستی 6 لاکھ مہاجرین کو اپنے ملک سے نکال دیا ہے۔

رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ پاکستانی اسکولوں سے مہاجرین کے بچوں کے  نام بھی کاٹ دیئے گئے ہیں۔

این جی او کے سینیئر کارکن گیری سمپسن کا کہنا تھا کہ کئی عشرے تک مہاجرین کو پناہ دینے کے بعد 2016 کے وسط میں پاکستان میں بڑے پیمانے پر افغانی مہاجرین کے خلاف کریک ڈاون کا آغاز کیا گیا جس کے تحت تاحال 6 لاکھ مہاجرین کو زبردستی افغانستان بھیج دیا گیا ہے۔

 رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے کہ پاکستان میں آج بھی 15 لاکھ افغان مہاجر رجسٹرڈ ہیں جبکہ 10 لاکھ پناہ گزین بنا دستاویزات کے غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان نے افغان مہاجرین کو پاکستان سے انخلاء کے لئے 31 دسمبر 2017 کی ڈیڈ لائن دی ہے، جس پر تبصرہ کرتے ہوئے ہیومن رائیٹس واچ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ مذکورہ تاریخ مہاجرین کے انخلاء کے لئے مناسب نہیں، لہٰذا اس ڈیڈلائن کو بڑھا کر 31 مارچ 2019 کر دیا جائے۔

یاد رہے کہ حکومت نے 16 دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے کے بعد ملک میں موجود تمام افغان باشندوں کی 31 دسمبر 2015 تک واپسی یقینی بنانے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اس کے بعد سے ان کے قیام میں تین بار توسیع کی جاچکی ہے۔

تازہ توسیع کے بعد افغان مہاجرین کو 31 مارچ 2017 تک پاکستان میں رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری