صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ پر کالعدم تنظیموں سے روابط کا الزام


صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ پر کالعدم تنظیموں سے روابط کا الزام

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمران اسماعیل نے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ پر کالعدم تنظیموں سے روابط کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'اس وقت پنجاب دہشت گردوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے اور ہر کوئی جانتا ہے کہ حکومتی وزراء کے ان کے ساتھ تعلقات ہیں، جو انہیں اپنی گاڑیوں میں لے کر پھرتے ہیں'۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے عمران اسماعیل نے کہا 'اس وقت پنجاب دہشت گردوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے اور ہر کوئی جانتا ہے کہ حکومتی وزراء کے ان کے ساتھ تعلقات ہیں، جو انہیں اپنی گاڑیاں میں لے کر پھرتے ہیں'۔

انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نہ صرف پنجاب، بلکہ پورے پاکستان میں یکساں آپریشن ہونا چاہیئے۔

عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ انتخابات میں یہی وزراء ان کالعدم نتظیموں سے وابستہ دہشت گردوں کا نام تک لیتے ہیں، لہذا جب تک ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی اس وقت تک امن قائم نہیں ہوسکتا۔

اس سوال پر کہ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ کرپشن کے ساتھ تمام جماعتوں کو دہشت گردی کے مسئلے پر بھی سنجیدگی سے آواز بلند کرنی چاہیئے؟ پی ٹی آی رہنما نے جواب دیا کہ فوج اس وقت یہ کام نہایت عزم کے ساتھ سرانجام دے رہی ہے، لہذا سیاسی جماعت چاہے کوئی بھی ہو وہ اس سلسلے میں صرف اخلاقی تعاون کرسکتی ہے۔

تاہم عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ ایسا بھی نہیں ہوسکتا کہ جب تک دہشت گردی کی جنگ جاری ہے، اُس وقت تک جس کا دل چاہے وہ کرپشن کرے اور ہم آرام سے بیٹھے رہیں۔

انھوں نے واضح کیا کہ کہیں نہ کہیں یہ کرپشن ہی ہے جو دہشت گردی کی بھی وجہ بنتی ہے، کیونکہ دہشت گرد مالی معاونت کے بغیر اس طرح کے حملے نہیں کرسکتے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک سے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے نہ صرف کرپشن، بلکہ ہر ایک مسئلے کو حل کرنا پڑے گا۔

خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر نے جہاں ایک طرف حکومتی اقدامات سے متعلق سوالات کو جنم دیا، وہیں عوام میں بھی تشویش پیدا کردی ہے۔

عمران اسماعیل نے یہ بیانات ایک ایسے وقت میں دیئے ہیں جب رواں ہفتے 13 فروری کو صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کو نشانہ بنایا گیا، جہاں پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر ہونے والے خود کش بم دھماکے میں سینیئر پولیس افسران سمیت 13 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

علاوہ ازیں گذشتہ روز وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کی مہمند ایجنسی میں خودکش حملے کے نتیجے میں خاصہ دار فورس کے 3 اہلکاروں سمیت 5 افراد جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہوئے تھے، جبکہ اس واقعہ کے کچھ گھنٹوں بعد ہی پشاور کے علاقہ حیات آباد میں سول ججز کی گاڑی پر بھی خودکش حملہ کیا گیا جس میں ڈرائیور جاں بحق ہوگیا۔

واضح رہے کہ دہشت گردی کے واقعات میں تیزی ایک ایسے وقت میں دیکھنے میں آئی ہے جب پاک فوج قبائلی علاقوں میں ہونے والے آپریشن ضرب عضب میں ایک بڑے علاقے کو دہشت گردوں سے کلیئر کروا چکی ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری