پاکستان کا حکمت یار پر پابندی ختم کرنے کا اعلان / حکم نامہ جاری


پاکستان کا حکمت یار پر پابندی ختم کرنے کا اعلان / حکم نامہ جاری

اقوام متحدہ کی پابندیاں اٹھانے کے بعد پاکستان نے بھی گلبدین حکمت یار پر پابندی ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، پاکستان وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے فیصلے کی روشنی میں افغان رہنما گلبدین حکمت یار کے اثاثوں، آمدورفت اور ہتھیاروں کی خریدوفروخت پر عائد پابندی ختم کردی ہے۔

واضح رہے کہ اس فیصلے کا باضابطہ گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے گزشتہ روز یہاں سے جاری پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو جاری کردہ مراسلے کے ذریعے مطلع کیا ہے کہ وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کی جانب سے داعش اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والی شخصیات پر پابندی کی فہرست میں سے گلبدین حکمت یار کا نام 3 فروری کو خارج کر دیا تھا۔

جس کے بعد ان پر عائد پابندیاں بشمول ہتھیاروں کی خریدوفروخت پر سیکورٹی کونسل کمیٹی کی قرارداد 2253(2015) اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے چیپٹر VII کے تحت عائد کردہ پابندی کا نفاذ نہیں ہو گا۔

یاد رہے کہ ستمبر 2016 میں افغانستان کے دارالحکومت کابل میں صدر اشرف غنی اور ملک کے سابق جنگجو سربراہ گلبدین حکمت یار نے افغان امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

بعد ازاں افغانستان کی نیشنل سیکورٹی کونسل (این ایس سی) کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ افغان حکومت جلد اقوام متحدہ کو خط لکھے گی جس میں حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار پر عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

جس کے بعد اقوام متحدہ کے ایک وفد نے کابل میں واقع صدارتی محل میں صدر اشرف غنی سے ملاقات کی تھی اور اس ملاقات میں حکمت یار پر موجود پابندیوں کو ہٹانے کے معاملات بھی زیر غور آئے تھے۔

اس ملاقات میں اقوام متحدہ کے وفد نے افغان حکومت کو حزب اسلامی پر موجود پابندیوں کو ہٹانے میں تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔

افغانستان کی دوسری بڑی عسکری جماعت کے ساتھ طے پانے والے مذکورہ معاہدے کو ملک میں امن عمل کے لیے کام کرنے والے صدر اشرف غنی کی بڑی کامیابی قرار دیا گیا تھا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ہی گلبدین حکمت یار کے ملک کی سیاست میں آنے کے امکانات ایک مرتبہ پھر روشن ہوجائیں گے۔

تاہم واضح رہے کہ حزب اسلامی حالیہ چند سالوں سے غیر مؤثر ہے، انھوں نے آخری بڑا حملہ 2013 میں کیا تھا جس میں 6 امریکیوں سمیت 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

دوسری جانب طالبان، جن سے 2011 میں حکومت چھین لی گئی تھی، نے مغربی ممالک کی مدد سے بننے والی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کردیا ہے اور ملک بھر میں کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

خیال رہے کہ گلبدین حکمت یار کو افغان وار لاڈ کے طور پر جانا جاتا ہے، جو ملک کے ایک اہم عسکری گروپ حزب اسلامی کے سربراہ ہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری