پی آئی اے پریمیئر سروس کیلئے مہنگی لیز پر لیا طیارہ واپس


پی آئی اے پریمیئر سروس کیلئے مہنگی لیز پر لیا طیارہ واپس

قومی ایئرلائنز پی آئی اے کی پریمیئر سروس کے لیے مہنگی لیز پر لیے گئے طیارے کو واپس کردیا گیا۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، اس طیارے کی فلائنگ آورز کی مد میں مبینہ طور پر 6ماہ تک فی گھنٹہ 8ہزار ڈالر سے زائد کی ادائیگی کی جاتی رہی۔

جبکہ 19 ملین ڈالر کی مجموعی ادا شدہ رقم طیارے کے ساتھ موجود غیر ملکی عملے کی تنخواہ اور لیز رقم کی مد میں صرف ہوئی۔

تاہم مذکورہ طیارے کی لندن سیکٹر پروازوں پر سیٹ اور لوڈ فیکٹر مبینہ طور پر پلان کے مطابق نہیں رہا۔

واضح رہے کہ پریمیئر سروس نے 14 اگست 2016 کو پاکستان سے لندن کے لیے اپنی پروازوں کا آغاز کیا تھا۔

پریمیئر سروس کے لیے پی آئی اے نے سری لنکن ایئرلائنز سے انتہائی مہنگے داموں کرائے پر 3 ایئربس 330 طیارے حاصل کیے تھے۔

دھیان رہے کہ یہ طیارے ویٹ لیز پر حاصل کیے گئے تھے، یعنی ان طیاروں کو سری لنکن عملہ ہی آپریٹ کرتا ہے۔

ان طیاروں کو نئے لوگو کے ساتھ پینٹ کیا گیا تھا، جبکہ طیارے پر خصوصی رنگ کرنے پر بھی پی آئی اے کو کروڑوں روپے خرچ کرنا پڑے تھے۔

یاد رہے کہ پاکستان کی قومی ائیر لائن اس وقت قرضوں، مسئلوں اور کرپشن میں ڈوبی ہوئی ہے جس کے ایک جانب  افغانستان کو گزشتہ دس سالوں سے  ٹیکس ادا نہیں کرنے کے سبب، تحقیقات کیلئے مشترکہ وفد تشکیل دیا گیا ہے تو دوسری جانب سعودی ایوی ایشن اتھارٹی نے واجبات نہ ملنے کی صورت میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی پروازیں روکنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے نے قرضوں اور سود کی مد میں جنوری 2017 سے جون کے درمیان کی قلیل مدت میں 25 ارب کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔

صرف یہی نہیں پی آئی اے نے وفاقی حکومت کا 15 ارب سے زائد قرضہ ادا کرنا ہے اور اسی طرح این جی اوز کا 4 ارب 22کروڑ اور 5 ارب 54 کروڑ روپے سود کی مد میں واجب الادا ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری