فلاں جگہ دھماکہ، اتنے ہلاک ۔۔۔ اس کے بعد؟


فلاں جگہ دھماکہ، اتنے ہلاک ۔۔۔ اس کے بعد؟

یہ تو سب جانتے ہیں کہ بہت سی زندگیاں دھماکے میں ختم ہو جاتی ہیں لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی موت دھماکے کے بعد شروع ہوتی ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، دہشتگردی کی لپیٹ میں آئے ہوئے ممالک میں لوگ ذہنی طور پرتخریب کار کارروائیوں کے  اس قدر عادی ہو جاتے ہیں کہ عام طور پر جب تک دھماکہ ان کے شہر میں نہ ہو یا خدا نخواستہ ان کا کوئی عزیز اس دھماکے سے متاثر نہ ہو، وہ دھماکے کی خبر پر بس سرسری سی نگاہ ڈالتے ہیں یا زیادہ سے زیادہ دھماکے کا شہر اور ہلاکتوں کی تعداد پڑھ  کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔

فلاں جگہ دھماکہ، اتنے ہلاک ۔۔۔۔ ایک قاری کے لئے خبر یہیں ختم ہو جاتی ہے لیکن اس کے بعد بھی کچھ ہوتا ہے، بہت کچھ ہوتا ہے۔

یہ تو سب جانتے ہیں کہ بعض زندگیاں دھماکے میں ختم ہو جاتی ہیں لیکن بہت سے لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی موت دھماکے کے بعد شروع ہوتی ہے۔

یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو دھماکے میں شہید ہونے والے ان افراد کے لواحقین ہوتے ہیں جن کو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ ان کے جسم کے چیتھڑے کس جرم میں اڑائے گئے ہیں۔

 وہ لواحقین جو اپنے پیاروں کو رخصت کرتے ہوئے یہ بھی نہیں جانتے کہ وہ انہیں آخری بار دیکھ رہے ہیں۔

ہر طرح سے تندرست و توانا افراد گھر سے صحیح سالم جاتے ہیں اور ایک خبر کی صورت میں گھر لوٹتے ہیں۔

دھماکے میں اپنی جان کی بازی ہار جانے والے بعض افراد اپنے خاندان کے اکلوتے کفیل ہوتے ہیں۔

ان کی زندگی کے ساتھ ہی ان کے خاندان کا معاشی ذریعہ بھی ختم ہو جاتا ہے۔

ان کے گھر والوں کے دل جہاں اپنے پیارے کی بے وقت جدائی اور خون ناحق پر تڑپ رہے ہوتے ہیں، وہیں گھر کے اخراجات کے بھیانک سوال پر سہمے جاتے ہیں۔

رازق تو بلاشبہ اللہ تعالی کی ذات ہے لیکن گھر کے سربراہ کا سایہ سر سے اٹھ جانے کے بعد خاندان کا بھی معاشی قتل ہو جاتا ہے۔

اس کے بچوں کی باقی تمام زندگی بہت سی سختیوں سے لڑتے ہوئے گزر جاتی ہے اور ان کی شخصیت مختلف محرومیوں کا شکار ہو کر رہ جاتی ہے۔

اسی کشمکش میں نہ صرف ان کا بچپن کہیں کھو جاتا ہے بلکہ بڑے ہو کر بھی وہ معاشرے میں ایک ٹوٹی پھوٹی شخصیت کی حیثیت سے قدم رکھتے ہیں۔

ایک دھماکے میں ہونے والی صرف ایک ہلاکت کا اثر ناقابل یقین حد تک لوگوں اور زمان میں سفر کرتا ہے بالکل جیسے ٹھہرے پانی میں صرف ایک قطرہ گرنے سے کتنی ہی دیر تک اس میں ارتعاش رہتا ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری