وزراعلیٰ خیبرپختونخوا کی پختون برادری سے امتیازی سلوک کے خلاف آواز


وزراعلیٰ خیبرپختونخوا کی پختون برادری سے امتیازی سلوک کے خلاف آواز

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے پختون برادری سے خطاب کرتے ہوئے نہایت سخت الفاظ میں پٹھانوں سے ہونے والے امتیازی سلوک کی مذمت کی۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، لاہور میں مہرواجد عظیم کے ڈیرہ پر پٹھان براداری سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے نہایت سخت الفاظ میں پختون برادری سے ہونے والی امتیازی سلوک کی مذمت کی۔

انہوں نے اپنی پرجوش تقریر میں پنجاب حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کو اصل تکلیف یہ ہے کہ پٹھان تحریک انصاف کیساتھ ہیں۔

انہوں نے نکتہ اٹھایا کہ اگر رجسٹر کرنا ہی ہے تو صرف پٹھان نہیں بلکہ پنجابیوں اور سندھیوں سمیت سب کو رجسٹرڈ کریں، ہم امتیازی سلوک کسی صورت برداشت نہیں کر یں گے۔

انہوں نے شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ پولیس کو پٹھانوں کے خلاف کاروائیوں سے روکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں پنجابی پٹھانوں کے خلاف نہیں، صرف حکمرانوں پٹھانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

انہوں نے اپنی تقریر میں اسفند یار ولی اور مولانا فضل الرحمن کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم کیسے پٹھان ہو جو خاموش ہو؟

انہوں نے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستانی ہیں ہمیں کوئی پاکستان سے جد انہیں کر سکتا، ہم نے پاکستان کیلئے قربانیاں دی ہیں مگر آج بد قسمتی سے ہمیں بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

تاہم ہم پر جتنا ظلم کیا جائیگا ہم اتنے جوش کے ساتھ پاکستان کو مضبوط کر نے کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے احتجاج کیا کہ پنجاب میں جہاں بھی کوئی پٹھان نظر آئے پولیس والے اس کو تھانے بلا لیتے ہیں، ہم کسی کے باپ کے نوکر نہیں جو انکے بلانے پر تھانوں میں جائیں۔

انہوں نے اعلان کیا کہ میں خود وفاقی وزارت اعلی اور پنجاب حکومت کو خط لکھوں گا  کہ وہ پٹھانوں کے خلاف ایسی کاروائیاں بند کر یں اور ورنہ ہم بھی احتجاج پر مجبور ہوں گے۔

اسی طرح سپیکر خیبر پختونخواہ اسمبلی اسد قصیر نے کہا کہ پختونوں کے خلاف کسی بلاوجہ کاروائیوں کو برداشت نہیں کیا جائیگا، جہاں بھی پختونخوں کے خلاف ایکشن ہوگا ہم اس کا ہر فورم پر مقدمہ لڑیں گے۔

وہ لاہور میں مہر واجد عظیم کے ڈیرہ پر پٹھان براداری سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر خیبر پختونخوا کے وزراء شہرم تراکئی اور شاہ فرمان، سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی اسد قصیر سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

واضح رہے کہ لاہور میں 13 فروری کو ہونے والے خودکش حملے کے تانے بانے افغانستان سے ملنے کے بعد پنجاب پولیس کا پختون برادری سے امتیازی سلوک جاری ہے۔

حتی کہ چند روز قبل منڈی بہاؤالدین کی پولیس نے عوام میں دہشتگردی کے خلاف بیداری اور شعور اجاگر کرنے کے نام پر ایک پمفلٹ تقسیم کیا گیا تھا جس میں عام عوام سے کہا گیا تھا کہ پٹھانوں یا پٹھانوں سے متشابہ لوگوں کی اطلاع پولیس کو دی جائے۔

پنجاب پولیس کی جانب سے پختون برادری سے امتیازی سلوک پر پختونوں سمیت تمام پاکستانیوں میں بےچینی پائی جا رہی ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری