خان شیخون سانحے کی آڑ میں مغربی مفادات/ ماسکو پر دباؤ ڈالنے کی بہترین فرصت


خان شیخون سانحے کی آڑ میں مغربی مفادات/ ماسکو پر دباؤ ڈالنے کی بہترین فرصت

شام کے صوبہ ادلب کے علاقے خان شیخون پر دہشتگردوں نے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرکے مغرب کو بہترین موقع فراہم کیا ہے کہ وہ روس پر جو کہ شام مخالف قرارداد پاس کرنے میں اصل رکاوٹ رہا ہے، زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق شامی علاقے خان شیخون میں کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے سے مغرب کو بہترین موقع ملا ہے کہ شام مخالف قرارداد پاس کرنے کے سلسلے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والے روس پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالے۔

مغربی ممالک نے اس حملے کو غنیمت قرار دیا ہے کہ جس کے سبب شام بالخصوص بشار اسد کی سرنوشت کے بارے میں امریکی موقف تبدیل کردے خاص کر ایسی صورت میں جب مغربی بلاک شام بحران کو روس اور شامی حکومت کیساتھ حل کرنے کی سخت مخالف کرچکے ہیں۔

خان شیخون حملے کے بارے میں تبصروں اور تجزیوں کی لہر

شام کے شمالی صوبہ ادلب میں واقع خان شیخون علاقے میں ممکنہ کیمیائی حملہ مختلف تفاسیر اور تبصروں کے ہمراہ پوری دنیا میں زیر بحث ہے لیکن یہ حملہ ماضی کی مانند میڈیا جنگ اور سیکورٹی کونسل کی سطح پر مغربی کوششوں کے ہمراہ رہا اور بغیر کسی تحقیق کے آغاز کرنے کے شامی حکومت کو اس حملے کا ذمہ دار ٹہرایا گیا۔

فرانس اور برطانیہ کی درخواست پر منعقد ہونے والے سیکورٹی کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے ساتھ ساتھ، اعلیٰ یورپی حکام بالخصوص فرانسیسی وزیر خارجہ کے بیانات اور توضیحات ایک قابل توجہ نکتہ ہے جن کا کہنا تھا: یہ حادثہ امریکہ کی نئی حکومت کے ارادوں کا امتحان ہے"۔

یورپی یونین کے پاس واشنگٹن پر دباؤ ڈالنے کیلئے بہترین فرصت

یورپی یونین کا موقع پرست موقف اس یونین کی جانب سے واشنگٹن پر دباؤ ڈالنے کی آشکار کوشش ہے جس نے سب سے پہلے بشار اسد کی برطرفی کو نظر انداز کیا اور شام میں دہشتگردی سے نمٹنے کو اولین ترجیح دی۔

شام کیخلاف فرانس اور برطانیہ کا جلدبازی میں موقف

یورپیوں نے اسی طرح کوشش کی کہ اس موقع سے فائدہ اٹھاکر ماسکو پر بھی دباؤ ڈالے کیونکہ روس نے اس یونین کی شام مخالف قرارداد پاس کرنے کی کوششوں کو کئی بار ناکام بنادیا۔

بنابراین، خان شیخون پر حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ہی فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے شامی حکومت کو بغیر کسی تحقیق کے ذمہ دار ٹہرا دیا۔

برطانوی وزیر خارجہ نے بھی اس سلسلے میں کہا تھا: "اگرچہ ابھی تک اس حادثے سے متعلق مکمل طور پر مطمئن نہیں لیکن اس حملے کے تانے بانے شام کی موجودہ حکومت سے ملتے ہیں جس نے کئی مرتبہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔

دوسری جانب شامی حکومت نے خان شیخون میں کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے پر مبنی خبروں کو سختی سے تردید کی اور کہا: "شامی حکومت نے اپنے ملک کے کسی بھی کونے میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا ہے اور نہ ہی کریگا"۔

اسی طرح ماسکو نے بھی روسی فضائیہ کی جانب سے خان شیخون پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق بعض مغربی ذرائع ابلاغ کی خبروں کو شدت کیساتھ مسترد کیا ہے۔

اردغان کی خان شیخون حملے پر سرمایہ کاری کیلئے انٹری

اس دوران ترک صدر رجب طیب اردغان نے بھی اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کرکے شکایت آمیز لہجے میں کہا: "ایسے حملے شام میں جنگ بندی سے متعلق تمام کوششوں کو ناکام بنا سکتے ہیں"۔

قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ خان شیخون حملے پر ترک سرمایہ کاری کی کڑیاں بھی بین الاقوامی اور علاقائی ردعمل سے جا ملتی ہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری