ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد روس امریکہ تعلقات خراب ہوگئے، روسی صدر


ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد روس امریکہ تعلقات خراب ہوگئے، روسی صدر

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ تین ماہ قبل جب سے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالا ہے، روس کے امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق شام کے معاملے نے دنیا کی دو سپرپاورز کو ایک دوسرے کے سامنے لا کھڑا کر دیا ہے۔

 روسی ٹی وی کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں، روسی صدر پیوٹن نے کہا ’’یہ کہا جا سکتا ہے کہ عملی سطح پر اعتماد کے ساتھ کام کرنے کی سطح، خصوصی طور پر فوجی سطح پر، بہتر نہیں ہوئے بلکہ زیادہ امکان یہ ہے کہ یہ خراب ہوئے ہیں‘‘۔

واضح رہے کہ پیوٹن نے اِن خیالات کا اظہار ایسے وقت کیا ہے جب دونوں ملکوں کے وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن اور سرگئی لاوروف بات چیت کے لیے مل بیٹھے ہیں۔

امریکی قومی سلامتی کے اہل کاروں نے منگل کے روز کیمیائی ہتھیاروں کے حملے کا الزام اسد پر عائد کرتے ہوئےاس روسی دعوے کو مسترد کیا جس میں کہا گیا تھا کہ سارن گیس کا حملہ شامی باغیوں کی جانب سے کی جانے والی اشتعال انگیزی ہو سکتی ہے یا پھر اُس وقت پیدا ہوا جب شامی لڑاکا طیاروں نے باغیوں کے بارودی ذخیرے کو نشانہ بنایا۔

پیوٹن نے سوال کیا کہ ’’اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ شامی فوجوں نے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے؟‘‘ اُنھوں نے کہا کہ ’’کوئی بھی نہیں۔ لیکن اس سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ضرور ہوئی ہے۔ یہ ماننے کی بات ہے‘‘۔

لاوروف نے ٹِلرسن کا سرد مہری کے ساتھ خیرمقدم کیا، ایسے میں جب دونوں اپنی پہلی ملاقات کے لیے سامنے آئے۔

واضح رہے کہ اس ملاقات سے ایک روز قبل امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ شام کے معاملے پر روس، امریکہ اور ہم خیال ممالک کے ساتھ کھڑا ہو یا پھر ایران، حزب اللہ اور بشار الاسد کا ساتھ دے۔

خیال رہے کہ دوسری جانب روس نے شام کے مبینہ کیمیائی حملے سے  متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد ویٹو کر دی ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری