خان شیخون پر کیمیایی حملہ اور اسکے ذمہ دار (پہلی قسط)


خان شیخون پر کیمیایی حملہ اور اسکے ذمہ دار (پہلی قسط)

4 اپریل کو دہشت گرد تنظیموں نے شام کے علاقے خان شیخون پر کیمیایی حملوں کی سازش کو عملی جامہ پہنایا تاکہ 7 اپریل کو شام پر ہونے والے امریکی حملوں کا جواز پیش کیا جا سکے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ذرائع ابلاٰغ کے مطابق 7 اپریل کو حمص میں واقع الشعیرات ائیربیس پر امریکی حملے میں کئی شامی فوجی اور عام شہری مارے ما رے گئے جس کے بارے میں امریکہ نے دعویٰ کیا کہ یہ حملہ کیمیایی اسلحہ استعمال کرنے کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ شامی افواج  دیر الزور میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کیلئے اسی ائیربیس کا استعمال کرتی ہیں اس سے پہلے بھی امریکہ نے دیر الزور کے جبل الثردہ پر فضائی حملہ کیا تھا جسکے زیر سایہ داعش کے دہشت گرد پیشقدمی کر سکیں۔

الشعیرات پر حملے کے بعد بھی دہشت گردوں نے پیش قدمی کے لئے کوششیں شروع کی تهیں کہ شامی فوجوں نے امریکی حملوں کا بھرپور جواب دیتے ہوئے دہشت گردوں کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا۔

4 اپریل کو دہشت گرد تنظیموں نے شام پر امریکی حملوں کا جواز فراہم کرنے کے لیے خان شیخون مِیں کیمیائی حملوں کی سازش کو عملی جامہ پہنایا۔ بین الاقوامی قانون کو روندنے والے اس امریکی تجاوز پر دہشت گرد تنظیموں اورانکے سرپرستوں خاص کر سعودی عرب، بحرین، قطر، ترکی اور غاصب اسرائیل میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ حد تو تب ہو گئی جب سعودی شاہ نے ٹرمپ سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے انہیں ایک عرب ملک پر چڑھ دوڑنے کے عوض تمغہ شجاعت سے نواز دیا۔

کیمیائی اسلحوں کے بہانے، جسکے استعمال کا احتمال دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے متوقع تھا، خان شیخون میں شامی حکومت کے خلاف امریکہ کا اقدام اقوام متحدہ کے منشور کے خلاف، سلامتی کونسل کی بنا اجازت، نیز ایک ملک کے حق حاکمیت کی پامالی کے مترادف تھا۔

دہشتگردوں نے ماضی میں بھی کیمیائی ہتھیار کا استعمال کیا ہے

4 اپریل کو زہریلی گیس پر مشتمل میزائل بنانے کی فیکٹری میں دھماکے ہوتے ہیں جس کی بنا پر فیکٹری میں کام کرنے والے بہت سے دہشت گرد ہلاک ہو جاتے ہیں نیز فضا میں زہریلی گیس تحلیل ہونے کے سبب کچھ بچے بیمار ہو جاتے ہیں یہیں سے دہشت گرد تنظیموں سے جڑے ذرائع ابلاغ شامی حکومت کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر دیتے ہیں کہ شامی افواج نے کیمیائی اسلحوں کا استعمال کیا ہے در حالیکہ مقامی ذرائع نے خبر دی تھی کہ ترکی کے راستے کیمایی مواد شامی سرحد میں داخل ہوا ہے نیز دہشتگرد کیمیایی اسلحہ بنانے میں مصروف ہیں۔ 

یاد رہے کہ دہشت گرد کافی پہلے سے ہی کیمیایی اسلحوں کا استعمال کرتے رہیں ہیں تاکہ اس کا الزام  شامی افواج کے سر ڈال دیا جائے۔

19 مارچ 2013 کو جیش الحر نامی دہشت گرد تنظیم نے خان العسل نامی علاقہ کو کیمیائی میزائل کا ھدف بنایا اسی سال 21 اگست کو جیش الاسلام نامی گروپ نے غوطہ میں 2 کیمیائی میزائل داغے۔ اپریل 2016 پھر مئی کے مہینے میں جیش الاسلام نے حلب کے شیخ مقصود پر کیمیائی اسلحوں سے حملہ کیا۔

شامی افواج نے کسی بھی کیمیائی اسلحہ کے استعمال سے صاف انکار کیا ہے خاص کر جب شامی افواج دہشت گردوں کے خلاف کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے۔

جب دہشتگردوں نے خود اپنے آپ کو رسوا کیا!

جیش الاسلام کے رکن محمد علوش کے فکر انگیز بیان نے دہشت گرد تنظیموں نیز ان کے سرپرستوں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے علوش نے اپنے ٹوئیٹر صفحہ پر اس کیمیائی مواد کے بارے میں تفصیل دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ ایک نئی قسم کی گیس ہے۔

سوال یہ ہوتا ہے کہ ادلب سے دور بیٹھے علوش کو اس گیس کے بارے میں تفصیلات  کیسے معلوم ہیں؟ کیا یہ محض ایک بکواس ہے یا کوئی پوشیدہ کہانی جو غلطی سے برملا ہوئی ہے؟

قابل ذکر ہے کہ شامی اخبارات نے خبر شائع کی تھی کہ ترکی کے راستے شام میں کیمیائی مواد اسمگل کیا گیا ہے جس کا استعمال کیمیائی اسلحہ بنانے میں کیا جائے گا، شامی وزیراعظم کے مشیر نے بھی کہا تھا کہ ترکی کے راستے کئی کنٹینرز پر کیمیکل مواد کو لادکر شام میں لایا گیا ہے اور اقوام متحدہ کے متعلقہ ادارے کو اس کے دستاویز بھی سونپے گئے تھے۔

خان شیخون کیمیائی حملوں کا الزام شامی افواج کے سر ڈالنے نیز شامی حکومت کے خلاف تبلیغاتی مھم چھیڑنے کے وافر ثبوت موجود ہیں۔ دہشتگرد تنظیم سے وابستہ اورینٹ چینل کے صحافی فراس کرم نے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ پر پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ جلد ہی حماہ کے نزدیک کیمیائی حملہ ہوگا۔

مندرجہ تصویر بھی اس مکان کی ہے جہاں دہشت گرد تنظیموں نے کچھ بچوں کی ویڈیو بنائی ہے تاکہ دنیا کو دھوکہ دیا جا سکے کہ یہ بچے کیمیائی حملوں کا شکار ہوئے ہیں جبکہ آسانی سے سمجھا جا ساکتا ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں اس جگہ کا استعمال اپنے اسلحہ ڈپو کی شکل میں کرتے ہیں دہشت گرد حامی چینل الجزیرہ نے ایک ماہ قبل ہی اس تصویر کو نشر کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگجو شام کے ہوائی حملوں سے بچنے کیلئے نیز اپنے اسلحوں کی حفاظت کیلئے اس جگہ کا استعمال کرتے ہیں۔

اس بار بھی وائٹ ہیلمٹ کا ڈرامہ!

وائٹ ہیلمٹ نامی امریکی تنظیم نے ایک ویڈیو نیز کچھ عکس جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ 50 سے زائد افراد کی موت شامی افواج کے کیمیائی حملوں کے سبب دم گھٹنے سے ہوئی ہے در حالیکہ مذکورہ تنظیم کی جانب سے کوئی قطعی سند پیش نہیں کی گئی ہے اس جھوٹ کا بھانڈا پھوڑتے ہوئے شامی سوشل ایکٹیوسٹ عباس جمعہ نے 3 تصویریں شائع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تینوں تصویریں ایک شامی بچی کی ہیں لیکن کلاہ سفید کے سازش کردہ یہ بات بھول گئے ہیں کہ ایک ہی بچی تین الگ الگ جگہ کیسے بچائی جا سکتی ہے؟ کیا شام بھر میں اس سے کوئی اچھی فیلم دستیاب نہیں ہو سکتی تھی؟

یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی روس کے ذریعہ دہشتگردوں کے ٹھکانے پر کی گئی بمباری کے بعد کلاہ سفید نامی امریکی تنظیم نے واویلا مچاتے ہوئے چند تصویریں نشر کی تھیں اور لکھا تھا کہ ان حملوں میں 3 بچوں سمیت 33 سے زائد عام شہری مارے گئے  ہیں، لیکن کچھ وقت نہیں گزرا تھا کہ ایکبار پھر امریکی جھوٹ دنیا کے سامنے آ گیا کہ نشر کی گئی تصویریں حملوں سے 3 دن پہلے لی گئیں تھیں ۔ کلاہ سفید عام شہریوں کی حفاظت کی آڑ میں شامی حکومت کے خلاف دہشتگرد تنظیموں کی زیر نظارت کام کر رہی ہے تاکہ بشار حکومت کے چہرے کو مخدوش کیا جا سکے، اس تنظیم کی داغ بیل سابق برٹش جاسوس نے ڈالی نیز شام میں برٹش خفیہ ادارہ mi6 کے دست راست کی حیثیت سے سرگرم عمل ہے۔

امریکی جریدے نیوزویک کے مطابق کلاہ سفید انسان دوستانہ سرگرمیوں کی آڑ میں حکومت کا چہرہ مخدوش کرنے نیز افکار عمومی کو ورغلانے میں لگی ہے۔ شامی افواج کی عمدہ کارکردگی نیز ادلب، حماہ وغیرہ میں دہشت گردوں کے پست ہوتے حوصلوں کے بیچ خان شیخون کا ڈرامہ پہلے سے تیار کیا گیا تھا۔ روسی وزارت خارجہ نے تاکید کی ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں کیمیائی اسلحوں کا استعمال کرتی ہیں نیز انکے پاس کیمیائی اسلحوں کی ساخت کی تکنیک بھی موجود ہے۔

حال حاضر میں ادلب پر دہشت گرد تنظیم جبھۃ النصرۃ کا قبضہ ہے وہی گروپ جسے ظاھرا امریکہ داعش کے ساتھ دہشت گرد تنظیموں میں شمار کرتا ہے لیکن عملا شامی افواج نیز الشعیرات ائیربیس پر حملہ کرنے کے علاوہ انکی خاطر خواہ مدد بھی کرتا ہے۔

ویڈیو میں کیمیائی حملوں کا شکار عام شہری تھے جن میں اکثر بچے تھے یہاں بھی ان بچوں کو شکار بنانے والے شامی فوجی تھے دنیا بھر میں واویلا مچ گیا ٹوئِٹر سے لیکر تمام ممکنہ ذرائع تک ہر جگہ سے ایک ہی مانگ کہ اقوام متحدہ شامی حکومت کے خلاف ہنگامی اجلاس بلائے۔

اس ڈرامہ میں اہم کردار وہی ملک ادا کر رہے ہیں جو دہشت گرد تنظیموں جیش الفتح، تحریر الشام ، احرار الشام وغیرہ کی شکل میں شام کے مختلف علاقوں پر قابض ہیں جیسے فرانس جو شروع سے ہی ان دہشت گرد تنظیموں کی تمام طبی، تسلیحاتی و دیگر ضرورتوں کو پورا کرتا رہا ہے۔ انگلینڈ، جو قطر اور سعودی ریالوں کے ہمراہ ان تنظیموں کو جدید تکنیک سے لیس کرتا ہے، غاصب صیہونی جو تبلیغات نیز جنگی مھمات میں اہم جانکاریاں ان گروپس تک پہنچاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کسی دلیل اور ثبوت کے بنا شامی سرکار کے خلاف ان الزامات کا سبب کیا ہے؟

جاری ہے۔۔۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری