ٹرمپ شمالی کوریا پر حملے کی دھمکی سے پیچھے کیوں ہٹ گئے ؟


ٹرمپ شمالی کوریا پر حملے کی دھمکی سے پیچھے کیوں ہٹ گئے ؟

امریکی صدر نے شمالی کوریا کو دھمکیاں نیز بشار اسد کے سلسلے میں نازیبا الفاظ بول کر اپنی ذرا بہت بچی عزت بھی کھو دی ہے۔

تسنیم کے مطابق، رای الیوم کے ایڈیٹر نے شمالی کوریا کو دی گئی دھمکیوں سے پیچھے ہٹنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو دھمکیاں نیز بشار اسد کے خلاف نا زیبا کلمات اور شعیرات پر میزائل حملوں کے ذریعہ اپنا ذرا بہت رہ گیا احترام بھی گنوا دیا ہے۔

گذشتہ تین ہفتوں سے شمالی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکیاں نا کارآمد تھی نیز یہ پیغام دینے میں مؤثر رہی ہیں کہ ٹرمپ ایک احمق ہے اور صدر مملکت جیسے منصب، اور امریکہ جیسے ملک کی صدارت کے اہل نہیں ہیں۔

درج ذیل عوامل اس بات کی تائید کرتے ہیں۔

وہ شمالی کوریا کی مخالفت اس شدت سے کر رہے تھے گویا جلد ہی شمالی کوریا پر ایٹمی میزائلوں سے حملہ آور ہوں گے لیکن آخر میں شرمندگی کے ساتھ اپنی دھمکیوں سے پیچھے ہٹنا پڑا۔

شعیرات پر ٹام ہاک میزائل حملہ کے بعد یہ راز منکشف ہوا کہ ان حملوں نے اس ائیر بیس کو کوئی قابل ذکر نقصان نہیں پہنچایا شامی طیاروں نے یہاں سے حسب سابق اڑان بھری۔

شمالی کوریا معاملے میں ٹرمپ کی عقب نشینی کا سبب شمالی کوریا کے رہبر کیم جونگ اون کی ثابت قدمی بھی ہے جنہوں نے شمالی کوریا پر امریکہ کے کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دینے کی دھمکی دی تھی۔

ٹرمپ کو شمالی کوریا کے خلاف محاذ آرائی میں ان کے کسی بھی یورپی حلیف کی مدد نہیں ملی لیکن چین شمالی کوریا کی حمایت میں تھا۔

قابل توجہ ہے کہ 50  کے عشرے میں امریکا کی فوجی دخالت کے سبب کوریا میں ہوئی خونین جنگوں میں پچاس لاکھ سے زیادہ انسان مارے گئے تھے نیز اربوں ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔ سوال یہ ہے کہ اس دور میں ایسے ایسے مہلک ہتھیاروں کی موجودگی میں کسی جنگ کی صورت میں ہونے والے نقصان کا کوئی اندازہ کر سکتا ہے ؟

یاد رہے کہ خطے میں امریکہ کا اتحادی جنوبی کوریا بھی ٹرمپ کے جنگی جنون کا حامی نہیں ہے انہیں بخوبی اندازہ ہے کہ وہ اس جنگ کی سب سے بڑی قربانی چکائیں گے یہ ملک شمالی کوریا کے رد عمل کا سب سے پہلا شکار ہوگا نیز خود امریکہ کے فوجی اڈوں میں تعینات 30 ہزار فوجی شمالی کوریا کے نشانے پر ہوں گے۔

اہم بات یہ ہے کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی عوام اس جنگ کے مخالف ہیں وہ جنگ کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات اور ویرانی و وحشت سے بیزار ہیں۔ ان تمام باتوں کے سبب ٹرمپ کو اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنا پڑا ہے۔

انتخابات سے قبل ٹرمپ کا جو تھوڑا بہت اعتبار رہ بھی گیا تھا وہ انہوں نے شام اور شمالی کوریا کے معاملوں میں کھو دیا ہے۔

ٹرمپ جیسا ایک جھوٹا اور بداخلاق شخص شمالی کوریا کے سربراہ اور بشار اسد کو راہ رست پر آنے کی نصیحت کرتا ہوا انہیں اپنا کردار سنوارنے کی مشورہ دیتا ہے نیز بشار اسد کے خلاف نا زیبا الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے امریکہ کی اخلاقی پستی کو واضح کرتا ہے۔

انہوں نے امریکہ کے حقیقی چہرے کو دنیا کے سامنے پیش کیا ہے جسے بدلنا چاہئے کیونکہ ان کے پاس وہ صلاحیت ہی نہیں ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں کا ریموٹ سنبھال سکیں اور دنیا بھر کے معاملات کے بارے میں بہتر فیصلہ لے سکیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری