شور شرابا، نعرے بازی، ہنگامہ آرائی؛ اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی


شور شرابا، نعرے بازی، ہنگامہ آرائی؛ اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی

پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس بھی شور شرابے کی نظر ہو گیا، اپوزیشن ارکان نے عمران خان کو بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں جس کے بعد اجلاس کو غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا ۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی زیر صدارت ہوا جس میں تمام اپوزیشن ارکان بازووں پر کالی پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ ، حکومتی رکن شیخ آفتاب اور رانا تنویر کے بات کرنے کے بعد خورشید شاہ نے کہا کہ وقفہ سوالات موخر کر کے عمران خان کو بات کرنے کی اجازت دی جائے جس پر حکومتی اراکین نے شور شرابہ شروع کر دیا۔

عمران خان کو بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر تمام اپوزیشن ارکان نے بھی احتجاج شروع کردیا اور حکومتی ارکان کی جانب سے بھی نعرے بازی کی گئی، حکومتی اور اپوزیشن بینچوں سے تلخ جملوں کا تبادلہ بھی کیا گیا جس سے ایوان مچھلی بازار بن گیا۔

اپوزیشن ارکان نے ڈپٹی سپیکر کی ڈائس کا گھیراو بھی کیا اور ایوان کے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں جب کہ قائم مقام سپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کے شور شرابے پراجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردیا۔

قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ کے 2 ججز نے پاناما کیس کے فیصلے میں وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دیا جب کہ 3 ججز نے جے آئی ٹی سے تحقیقات کا حکم دیا ہے لیکن جے آئی ٹی وقت کے وزیراعظم سے تحقیقات نہیں کرسکتی۔ ”نوازشریف کو چاہیئے کہ وہ جمہوری نظام اور پارلیمنٹ کو بچانے کیلئے مستعفیٰ ہو جائیں“۔

حکومتی رکن شیخ آفتاب کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو عوام نے منتخب کیا ہے اور یہ اپوزیشن کی بھول ہے کہ وزیراعظم اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں گے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری