پاک ایران تعلقات؛ جب بھائی چارہ بڑھتا ہے تو بیرونی قوتیں مداخلت کرتی ہیں


پاک ایران تعلقات؛ جب بھائی چارہ بڑھتا ہے تو بیرونی قوتیں مداخلت کرتی ہیں

پاکستان سے ایران میں منعقدہ عالمی میئرز کانفرنس میں شرکت کرنے والے لاہور کے میئر کا کہنا ہے کہ ایران اور پاکستان بھائی ہیں، گھر میں بھی بھائیوں کا جھگڑا ہوجاتا ہے لیکن وہ بھائی ہی رہتے ہیں تاہم جب دونوں ممالک کے درمیان محبت، بھائی چارہ بڑھتا ہے تو بیرونی قوتیں ہم میں دوریاں پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔

لاہور کے مئیر کرنل (ر) مبشر جاوید کے مشہد مقدس میں عالمی میئرز کانفرنس کے دوران خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کا متن من و عن پیش خدمت ہے۔

تسنیم: آپ کی نظر میں اس کانفرنس کے مثبت پہلو کون کون سے ہیں؟

کرنل (ر) مبشر جاوید: جب بھی دنیا میں ایسی کانفرنس ہوتی ہیں تو ظاہر ہے ان کے فوائد حاصل ہوتے ہیں، یہ ایک قدرتی عمل ہے۔ یہاں جتنے بھی اسلامی ممالک کے مئیرز آئے ہیں ان کے خیالات سنے، ان کے مسائل سنے، ان کے شہر کس طرح ترقی کر رہے ہیں، یہ سمجھا۔ پھر کانفرنس کے بعد کچھ ورکنگ گروپس بن جاتے ہیں، کمیٹیاں بن جاتی ہیں، مختلف خیالات اور تصورات پر کام شروع ہو جاتا ہے اور اگر یہ نہ بھی بنے تو یہ خیالات اور ویژن لے کر ہم اپنے ملکوں میں جاتے ہیں اور قابل تقلید چیزوں کو فالو اپ کرتے ہیں۔

تسنیم: مشہد میں پاکستان کے شہروں کے لیے کیا کوئی قابل تقلید چیز ہے؟

کرنل (ر) مبشر جاوید: دیکھیئے ہر جگہ کہیں نہ کہیں پیشرفت ہوتی ہے۔ میں بھی دیکھ رہا ہوں، مشاہدہ کر رہا ہوں۔ چیزیں بہت اچھی نظر آرہی ہیں۔ مجھے خطاب میں کمینٹس کے لیے کہا گیا، مجھے جان کر خوشی ہوئی کہ مشہد اور لاہور میں چیزیں بہت زیادہ مشترک ہیں۔ یہ بھی اپنے باغوں کا بہت خیال رکھتے ہیں اور لاہور میں بھی بوٹینکل گارڈنز  ہیں، ان کے پاس امام رضا علیہ السلام ہیں تو ہمارے پاس بھی صوفی بزرگ ہیں، داتا دربار، میاں میر صاحب ہیں اور اگر تھوڑا سا آگے جائیں تو ملتان میں اولیاء کرام کے کئی مزار ہیں۔ اس کے بعد یونیورسٹیز یہاں بھی ہیں وہاں بھی ہیں۔ یہاں فردوسی ہے تو ہمارے پاس علامہ اقبال ہے اگر یہاں محمود غزنوی کو جانا جاتا ہے تو ہم بھی مسلم ایمپائرز کی حیثیت سے پاکستان میں یہی سمجھتے ہیں۔ اس لیے بہت ساری مشترک چیزیں ہیں۔ جو چیزیں مجھے ان کی بہت اچھی لگی وہ نظم ضبط، صبر و تحمل ہے لوگوں میں، پولیس سڑکوں پر کم ہے، گو کے ٹریفک ہماری طرح ہے مگر ہمارے ہاں اگر پولیس سڑکوں پر نہ ہو تو بہت مسئلہ کھڑا ہو جاتا ہے، اور جو چیزیں یہاں اچھی لگی ہیں ان پر پاکستان جا کر عمل کرنے کی کوشش کروں گا۔

تسنیم: ایران اور پاکستان کی عوام میں کیا کچھ مشترک ہیں؟

کرنل (ر) مبشر جاوید: ایران اور پاکستان کی عوام میں بہت مشترکات ہیں۔ یہ بھی مذہبی لوگ ہیں اور ہم بھی، فقہ کو چھوڑ دیں لیکن اللہ ہم سب کا ایک ہے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سب کا ایمان ہے، نماز پڑھنے کا انداز مختلف ہوسکتا ہے مگر سجدہ ہم سب اللہ تعالی کو ہی کرتے ہیں۔ تاہم جب تک عوام کو فریکونٹ موومنٹ کا موقع نہیں دیں گے تب تک عوام ایک دوسرے کے قریب نہیں آسکے گی۔ آپ دیکھیئے کہ بہت سے مسلم ممالک، دوسرے مسلمان ملک کے رہنے والوں کو ویزا دیتے ہی نہیں ہیں۔ ہم شک و شبہات کی دنیا میں بیٹھے ہیں۔ غیر ممالک پر تو اعتماد کر لیتے ہیں اور اپنے مسلمان ممالک بھائیوں پر اعتماد نہیں کرتے جو کہ بہت ہی افسوسناک صورتحال ہے سب کے لیے اور اس میں ہم بھی شامل ہیں۔ جب تک ان چیزوں کو آزادی نہ دی جائے، تو لوگوں کی مومنٹ کم سے کم ہو گی اور بہت سی چیزیں مشترک ہونے کے باوجود قریبی تعلقات قائم نہیں ہوسکیں گے۔

تسنیم: پاک ایران تعلقات کس طرح بہتر ہو سکتے ہیں؟ اور اگر آپ کوئی کشیدگی دیکھتے ہیں تو اس میں کمی کیسے آ سکتی ہے؟

کرنل (ر) مبشر جاوید: گھر میں بھائیوں میں بھی جھگڑا ہو جاتا ہے، یہ ایک قدرتی بات ہے لیکن یہ تھوڑی کہ وہ بھائی نہیں رہتے۔ ایران اور پاکستان بھائی ہیں، کوئی چھوٹا موٹا مسئلہ ہو جاتا ہے تو وہ انشااللہ رفع دفع ہو جائے گا البتہ اس میں غیروں کی مداخلت کرنا درست نہیں، جو کہ اسلامی ممالک کو اندر سے اچھا نہیں سمجھتے اور جب ہمارا مسئلہ ختم ہوتا ہے اور محبت، بھائی چارہ بڑھتا ہے تو بیرونی قوتیں ہم میں دوریاں پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ دراصل غیر اسلامی ممالک جانتے ہیں کہ اگر یہ مسلمان ایک ہو گئے تو ان کو سنبھالنا مشکل ہو گا۔ مسلمان قوم میں ایک جذبہ ہے، ہماری قوم جان ہتیلی پر لے کر نکلتی ہے۔ جب اللہ کی راہ میں لڑتی ہے تو اپنے آپ کو اللہ تعالی کی راہ میں وقف کر دیتی ہے مگر یہ دوسری قومیں بزدل ہیں۔ ان کے پاس ایمان کی قوت نہیں ہے۔ یاد رکھیئے اسلام کیساتھ کسی کا موازنہ نہیں ہے۔

تسنیم: پاک ایران تجارتی تعلقات فروغ کیسے پاسکتے ہیں؟

کرنل (ر) مبشر جاوید: ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات اچھے ہیں اور مزید بڑھ سکتے ہیں، مثلا معدنیات ہیں جو پاکستان میں بہت پسند کیے جاتے ہیں۔ یہاں گوشت ہے، جو بہت حفضان صحت کے اصولوں کے مطابق پیک کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں گیس ہے، تیل ہے۔  یہاں جو وفاقی حکومت کا سبجکٹ ہے اس میں بہت تعاون ہو سکتا ہے۔ ہم ایک زرعی ملک ہیں، ہماری طرف سے چاول، گنا، گندم، کپاس اور جو چاہیں ہم سے لے سکتے ہیں اور اس میں بہت بہتری آسکتی ہے اور آنی بھی چاہیے، اللہ پاک بہتری بھی لائیں گے۔  

تسنیم:کیا ایران سی پیک کا حصہ بن رہا ہے؟

کرنل (ر) مبشر جاوید:  چین کے حوالے سے لاہور میں دو ماہ پہلے ایک اجلاس ہوا تھا۔ وہاں ایرانی کونسل جرنل جب تقریر کے لیے آئے تو انہوں نے خود کہا کہ ہم بھی سی پیک کا حصہ بننا چاہیں گے۔ یہ پاکستان لیے قابل فخر بات ہے کہ ہمارے برادر ملک سی پیک کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔

تسنیم: کیا پاکستان ایرانی طلب علموں کے لیے اسکالرشپ دے رہا ہے؟ یا اس زمرے میں کوئی پیشرفت ہو رہی ہے؟

کرنل (ر) مبشر جاوید: یہ ماضی میں تو ہوتا رہا ہے، جب ہم جوان تھے تب ایرانی ہمارے ساتھ پڑھتے تھے۔ ابھی میرے علم میں نہیں ہے، البتہ میں لاہور کے کونسل جرنل سے ملاقات کروں گا اور آرٹس کے شعبہ کے  حوالے سے بات کروں گا ہمارے ہاں ملتان، لاہور اور اسلام آباد میں آرٹس کے شعبہ جات ہیں۔ یہاں اسلامک آرٹ کی طرف زیادہ رجحان ہے، اس طرح ہم ایک دوسرے سے مستفید ہو سکتے ہیں۔

تسنیم: آپ ایرانی عوام کو پاکستان کی قوم کے نمائندے ہونے کی حیثیت سے کوئی پیغام دینا چاہتے ہیں؟

کرنل (ر) مبشر جاوید: پیغام محبت کا ہے، صلح کا ہے، بھائی چارے کا ہے۔ پاکستان اور ایران بھائی ہیں۔ مقدس شہر کے مئیر نے بلایا اور میں یہاں بہت شوق سے آیا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری