چکن گنیا: شہریوں میں خوف و ہراس / عالمی ادارے صحت کے وفد کا دورہ کراچی


چکن گنیا: شہریوں میں خوف و ہراس / عالمی ادارے صحت کے وفد کا دورہ کراچی

شہر میں بڑی تعداد میں چکن گنیا کے کیسز سامنے آنے پر عوام پریشانی و خوف کا شکار ہیں جبکہ شہر میں اس وبا کے پھوٹنے کے بعد ڈائریکٹر ہیلتھ کی گذارش پر عالمی ادارے صحت کے وفد نے 2 مئی کو کراچی پہنچنے کا اعلان کر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق چکن گنیا کے وائرس نے کراچی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

شہر قائد میں اب تک ڈھائی سو سے زائد چکن گنیا مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ ایک وائرل مرض ہے جو متاثرہ شخص کی قوت مدافعت کے مطابق 5سے 7دن میں ٹھیک ہو جاتی ہے، اس لئے عوام کو چاہیے کہ خوف کا شکار نہ ہوں۔

انڈس اسپتال کے شعبہ انفیکشیئس ڈیزیز کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر نسیم صلاح الدین نےبتایا کہ بخار کے ساتھ انڈس اسپتال آنے والے تقریباً تمام مریض یہی سمجھ رہے ہیں کہ انہیں چکن گنیا ہو گیا ہے اور وہ خوف کا شکار نظر آتے ہیں حالانکہ انہیں معمولی بخار ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چکن گنیا کی علامات میں تیز بخار، جوڑوں میں درد، سر درد، جوڑوں کی سوزش، جلد پر لال دھبے پڑنا، پٹھوں میں درد،الٹی آناودیگر شامل ہیں۔

چکن گونیا کے مرض کی سنگین صورت اختیار کرنے پر عالمی ادارے صحت کا وفد منگل کو کراچی پہنچے گا۔

تفصیلات کے مطابق چکن گونیا کی وبا کے پیش نظر عالمی ادارے صحت کی ٹیم دو مئی کو کراچی پہنچے گی۔

ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی نے عالمی ادارے صحت سے چکن گونیا سے متعلق آگاہی اورمریضوں کے علاج کیلئے مدد کی درخواست کی تھی۔

ڈائریکٹر ہیلتھ نے خط لکھا تھا کہ عالمی ادارہ صحت چکن گونیا کے خاتمے میں مدد اور اقدامات کرے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ڈائریکٹرہیلتھ کے خط کا مثبت جواب بھی موصول ہوا اور اب عالمی ادارئے صحت کا وفد کراچی کے چکن گونیا سے متاثرہ علاقوں کا دورہ دو اور تین مئی کو کرے گا۔

واضح رہے کہ کراچی میں اب تک ڈھائی سو سے زائد چکن گونیا مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔

یاد رہے گذشتہ روز سندھ اسمبلی کے اجلاس میں  صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا ہے کہ چکن گونیا ایک وائرل بیماری ہے اور وائرل بیماری سے بچنے کے لیے ویکسین کی جاتی ہے ، مگر چکن گونیا کے حوالے سے اب تک دنیا میں کوئی بھی ویکیسن دریافت نہیں ہوئی ہے ۔

اس کے علاج کےلئے کوئی خاص اینٹی وائرل ڈرگ اورویکسین موجود نہیں ہے۔ اس سے متاثرہ مریض پانی کا زیادہ استعمال کریں، آرام کریں، صرف بخار دور کرنے کی دوا استعمال کریں، درد کی دوائیں نہ استعمال کریں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری