اسرائیل کا شام میں ایرانی اثر و رسوخ ختم کرنے کا منصوبہ


اسرائیل کا شام میں ایرانی اثر و رسوخ ختم کرنے کا منصوبہ

ایک اسرائیلی روزنامہ نے شام میں ایران کے اثر و رسوخ کو کم کرنے سے متعلق صیہونی منصوبے کو ٹرمپ حکومت کو پیش کرنے کے راز سے پردہ اٹھایا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق صیہونی روزنامہ "یدیعوت آحارنوت" نے لکھا ہے کہ صیہونی وزیر برائے ذرائع ابلاغ و نقل انتقال یزرائیل کاتس نے شام میں ایران کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کیلئے بنائے گئے لائحہ عمل کو ٹرمپ حکومت کو سونپ دیا ہے۔ 

اس منصوبے میں پانچ اہم باتوں پر زور دیا گیا ہے جس میں سر فہرست یہ ہے کہ شام، لبنان اور عراق میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنے کیلئے اس ملک پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں۔

اس منصوبے کا ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ امریکہ جولان کی پہاڑیوں پر غاصب صیہونی ملک کی حاکمیت کو قبول کرے جو اس نے سال 1967 میں غصب کی تھی اور 1981 میں اسے سرکاری طور پر مقبوضہ فلسطین میں شامل کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

اس منصوبے میں شام میں ایرانی فوجیوں کی موجودگی کی مخالفت کرتے ہوئے سخت پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے نیز کہا گیا ہے کہ واشنگٹن حزب اللہ کو مالی اور فوجی امداد کو فوری طور پر روکنے کیلئے اقدامات کرے اور ساتھ ساتھ اس تنظیم پر بھی لگام لگائے۔

دیعوت آحارنوت نے یزرائیل کاتس کے حوالے سے لکھا ہے کہ ہم ایران کی بڑھتی ہوئی طاقت اور اثر و رسوخ کو کم کرنے کیلئے اس منصوبے پر امریکی رضامندی حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری