ترکی اور پ ک ک میں جنگ مزید بھڑکنے کا امکان


ترکی اور پ ک ک میں جنگ مزید بھڑکنے کا امکان

بین الاقوامی مسائل پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق مخالف تنظیموں کا کہنا ہے کہ ترک حملوں کا نشانہ عام شہری بنے ہیں جبکہ ترکی کا دعویٰ ہے کہ مارے جانے والے سب جنگجو تھے لہٰذا کئی دلائل کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ ترکی اور پ ک ک کے درمیان ہونے والی جھڑپیں شدید جنگ کی صورت اختیار کرسکتی ہیں۔ 

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق بین الاقوامی مسائل پر گہری نظر رکھنے والے سیاسی ماہر فرشید باقریان نے تسنیم نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے شمالی عراق کے سنجار شہر نیز شمالی شام کے دیرک پر کردوں پر ترک طیاروں کی بمباری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اور کرد جنگجوؤں کے درمیان جھڑپیں شدید ہونے کا قوی امکان ہے۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ترکی کی کوئی خاص جامع خارجہ پالیسی نہیں ہے تاہم وہ سب معاملوں سے متعلق خبروں کو خوب کوریج دیتا ہے، البتہ حالیہ جو مسئلہ ہے وہ امریکی حکومت کا داخلی مسئلہ ہے۔ یہ مسئلہ مشرق وسطیٰ میں ایک خلا کی صورت پیدا کر سکتا ہے کیونکہ واشنگٹن اپنی داخلی مسئلوں میں الجھنے کی صورت میں کردوں کے بارے میں اپنی پالیسی میں تبدیلی لا سکتا ہے۔

باقریان نے شام پر ایک مدت تک قابض رہنے والے فرانس کی موجودہ صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ترکی نے اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شام میں کردوں پر حملے کئے۔ 

انہوں نے ایک اہم نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 24 اپریل 1915 میں ترکی پر ارمنی لوگوں کی نسل کشی کا الزام لگا جبکہ اس وقت ترکی ان اقدامات کے ذریعہ اپنے داغدار ماضی کو سنوارنے میں لگا ہے۔

پ ک ک سے طویل جدوجہد کے دوران ترکی 30-40 ہزار قربانیوں، 500 ارب ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی کوئی خاطر خواہ نتیجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ 

ترکی امریکہ پر مخالف تنظیموں کی حمایت کا الزام لگاتا رہا ہے۔ یہ کوئی نئی بات بھی نہیں ہے غیر ملکی طاقتیں اپنے مفاد کیلئے ایسے اقدامات کرتی رہی ہیں۔ ترکی کے لئے بھی ایسی ہی صورتحال در پیش ہے، لیکن ترکی نے اس دور کو مناسب سمجھتے ہوئے یہ بڑا قدم اٹھایا ہے۔ 

ترکی کو بارہا مخالف تنظیموں کی طرف سے ہدایت ملتی رہی ہے کہ وہ شام نامی دلدل میں نہ پھنسے، اس لئے یہ کہنا مشکل ہے کہ ان حملوں سے ترکی کیا حاصل کرنا چاہتا ہے، اس کا کیا ہدف ہے؟ 

مخالف تنظیموں کا کہنا ہے کہ ترکی کے حملوں میں عام لوگ مارے گئے ہیں جبکہ ترکی کا دعویٰ ہے کہ مارے جانے والے تمام افراد جنگجو تھے۔ 

ان حالات میں ترکی اور مخالف تنظیم پ ک ک میں جاری جنگ کے اور شدید ہونے کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری