امینیول میکخواں کی شاندار فتح / عالمی رہنماوں کی مبارکباد


امینیول میکخواں کی شاندار فتح / عالمی رہنماوں کی مبارکباد

امینیول میکخواں نے انتہائی دائیں بازو کی امیدوار میری لاپین کو 34 کے مقابلے میں 66 فیصد ووٹوں سے شکست دی جس پر عالمی راہنماوں نے میکخواں کو مبارکباد کے پیغامات بھیجے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق لبرل سنٹرسٹ نظریات کے حامل امیدوار امینیول میکخواں نے میری لاپین کو بھاری مارجن سے شکست دے دی ہے۔

واضح رہے کہ امینیول میکخواں 1958 کے بعد ملک میں دو بڑی روایتی جماعتوں کو شکست دینے والے پہلے صدر ہوں گے اور انھیں ملک کے کم عمر ترین صدر بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوگا۔

اس وقت ان کے حامی پیرس میں جمع ہیں اور جشن منا رہے ہیں۔

ان نتائج کے بعد اپنے پہلے پیغام میں میکخواں نے کہا کہ امید اور اعتماد کا ایک نیا باب شروع ہو رہا ہے۔

خیال رہے کہ ان انتخابات میں گذشتہ دو انتخابات کے مقابلے میں ووٹروں کا ٹرن آؤٹ بھی بہت کم رہا ہے۔

اتوار کو ہونے والے انتخابات میں سکیورٹی کے سحت انتظامات کیے گیے تھے۔

دوسری جانب ان کی حریف میری لی پین نے شکست قبول کرلی ہے اور انہوں نے نومنتخب صدر کو مبارک باد بھی دی۔ اپنی تقریر میں میری لی پین نے ان ایک کروڑ دس لاکھ فرانسیسیوں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے ان کے حق میں ووٹ ڈالے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات نے محب وطن اور گلوبلسٹ کے درمیان تفریق کو ظاہر کیا ہے۔

یورپین کمیشن کے سربراہ ین کلاڈینکر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ خوشی ہے کہ فرانسیسیوں نے یورپ کے مستقبل کو چنا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ٹوئٹر پر نومنتخب صدر میکخواں کو مبارکباد دی۔

ان کا کہنا تھا کہ امینول میکخواں کو فرانس کے اگلے صدر کے طور پر کامیابی کے اس بڑے دن کی مبارکباد۔ میں ان کے ساتھ آگے کام کرنے کا خواہش مند ہوں۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ٹویٹ کی کہ مسٹر میکخواں نے مضبوط اور متحد یورپ کے لیے کامبیابی حاصل کی ہے۔

برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے مبارکباد کے پیغام میں کہا کہ فرانس ہمارے قریب ترین اتحادیوں میں سے ایک ہے اور ہم نئے صدر کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔

فرانس کے موجودہ صدر فرانسوا اولاند نے میکخواں کو نیا صدر منتخب ہونے پر مباکباد دی اور کہا کہ نتائج بتاتے ہیں کہ فرانسیسی ریپبلک کی اقدار کو متحد کرنا چاہتے ہیں۔

امینیول میکخواں موجودہ صدر فرانسوا اولاند کی حکومت میں وزیر برائے معیشت رہ چکے ہیں۔ وہ کبھی بھی ممبر اسمبلی نہیں رہے اور انھیں حکومت کا تجربہ قدرے کم ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری