کلبھوشن کیس: پاکستان عالمی عدالت کے فیصلے کا پابند نہیں


کلبھوشن کیس: پاکستان عالمی عدالت کے فیصلے کا پابند نہیں

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے واضح کیا ہے کہ پاکستان بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے کا کسی صورت بھی پابند نہیں ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا، 'اگرچہ عدالت نے ہمارے مؤقف کو تسلیم نہیں کیا، لیکن ہم نے کلبھوشن کے معاملے کو وہاں جاکر دنیا کے سامنے اٹھایا تاکہ بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہوسکے'۔

انھوں نے کہا 'میں سمجھتا ہوں کہ فیصلہ اور پھانسی کی سزا دو الگ الگ چیزیں ہیں، ہم کسی فیصلے کو ماننے کے لیے تیار نہیں، ہم بھارت اور اس کی خفیہ ایجنسی 'را' کا اصل آئینہ پیش کرنے عالمی عدالت میں گئے تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نہ صرف کلبھوشن یادیو کے معاملے کو بین الاقوامی برادری کے سامنے لے کر جانا چاہتے ہیں بلکہ بھارت جو مظالم کشمیریوں پر ڈھا رہا ہے اس کو بھی دنیا کی نظروں میں لے کر آئیں گے۔

پروگرام میں موجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شفقت محمود کا کہنا تھا کہ جس طرح کا فیصلہ آیا اُس سے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی وکیل اس کیس کے لیے مکمل طور پر نہیں تھے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کو بھی عالمی عدالت میں ایک جج مقرر کرنا چاہیئے تھا جیسے کہ وہاں بھارت کا جج موجود تھا، لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا۔

اس موقع پر دفاعی تجزیہ کار طارق پیرزادہ نے کلبھوشن یادیو کے معاملے پر حکومتی عدم دلچسپی پر وزیراعظم نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'بھارتی وزیراعظم نیرندر مودی نے اپنے ملکی مفاد کی خاطر پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی اور جو فیصلہ اب آیا ہے اس سے یہ تاثر عام ہوچکا ہے کہ پاکستان نے سچ میں کلبھوشن یادیو کو ایران سے اغواء کیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے وزیراعظم نے اس معاملے پر کہیں بھی پاکستان کے مفاد کو سامنے نہیں رکھا اور یہی وجہ ہے کہ آج فیصلہ بھارت کے حق میں آیا'۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے خلاف ہندوستان کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو پھانسی نہیں دی جاسکتی۔

بھارتی درخواست پر فیصلہ عالمی عدالت انصاف کے جج رونی اَبراہم نے سنایا، جسے 15 مئی کو محفوظ کیا گیا تھا۔

انہوں نے پاکستان کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کر دیا اور کہا کہ عالمی عدالت اس معاملے کی سماعت کا اختیار رکھتی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو گذشتہ ماہ 10 اپریل کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔

بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار کیا تھا۔

'را' ایجنٹ کی گرفتاری کے چند روز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی 'را' میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔

کلبوشھن نے یہ بھی کہا تھا کہ 2004 اور 2005 میں اس نے کراچی کے کئی دورے کیے جن کا مقصد 'را' کے لیے کچھ بنیادی ٹاسک سرانجام دینا تھا جب کہ 2016 میں وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا۔

ویڈیو میں کلبوشھن نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان میں داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا تھا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری