بھارت اور اسرائیل کی بڑھتی نزدیکیاں/ 60 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے مزید دفاعی معاہدے


بھارت اور اسرائیل کی بڑھتی نزدیکیاں/ 60 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے مزید دفاعی معاہدے

ان حالات میں ایک سوال، دوسرے سوال کو تقویت بخشتا ہے کہ کیا اسرائیل، امریکہ کے منع کرنے کے باوجود بھارت سے مل کر اربوں کے ہتھیار تیار کر رہا ہے؟ یا امریکہ کے اس بیان میں کہ خطے میں اسلحے کا ذخیرہ کم رکھا جائے، میں خطے سے امریکہ کی مراد بھارت نہیں، صرف پاکستان ہے؟؟

خبررساں ادارے تسنیم نے اسرائیلی فضائی صنعت کی طرف سے جاری کردہ بیان کے حوالے سے خبر دی ہے کہ تل ابیب اور نئی دہلی کے درمیان 60 کروڑ 30لاکھ ڈالر کا نیا دفاعی معاہدہ طے پایا ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق دفاعی ڈیل کے تحت اسرائیل بھارت کو ’’ایل آر ایس اے ایم‘‘ طرز کے 4 جنگی بحری جہاز فروخت کرے گا۔

خیال رہے کہ معاہدے کے تحت گزشتہ ماہ اسرائیل بھارت کو ’’باراک 8‘‘ دفاعی نظام فروخت کر چکا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت اور اسرائیل کے درمیان یہ دفاعی سمجھوتہ دونوں ملکوں کے باہمی دفاعی معاہدوں میں سب سے بڑا معاہدہ ہے جس میں ایک ارب ڈالر کی رقم خرچ کی جائے گی جبکہ اسرائیلی ڈیفنس نیٹ ورک نے بھارتی محکمہ دفاع کی شراکت سے ’’ایل آر ایس اے ایم‘‘ سسٹم کو اپ گریڈ کیا۔

اس سسٹم میں ڈیجیٹل راڈار مفسٹار بھی نصب ہے۔

علاوہ ازیں جدید ترین مواصلاتی نظام، میزائلوں، راکٹوں کی نشاندہی کے ساتھ ان کی سمت کا تعین کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

یاد رہے کہ سویڈن میں قائم سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے حال میں ہی جاری ایک رپورٹ کے مطابق بھارت 2012 سے لیکر 2016 تک کے عرصہ کے دوران دنیا بھر میں اسلحہ کا سب سے بڑا خریدار ملک رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس عرصہ کے دوران بھارت نے عالمی سطح پر فروخت ہونے والے مجموعی اسلحہ کا 13 فیصد خریدا جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ شرح ہے۔

دھیان رہے کہ امریکہ مسلسل خطے میں اسلحے کی دوڑ کی حوصلہ شکنی کر رہا ہے۔

دوسری جانب پاکستان بھارت کے جنگی جنون کے باعث خطے میں طاقت کے توازن کے بگڑنے پر اقوام متحدہ سے متعدد بار احتجاج کر چکا ہے۔

یاد رہے کہ ماسکو میں موجود تھنک ٹینک کے ایک سینیئر ماہر کا عرصہ قبل کہنا تھا کہ بھارت اگر اپنے میزائل سسٹم کو مسلسل 10 سال تک بھی اپ گریڈ کرتا رہے، تب بھی پاکستانی میزائل سسٹم کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری