ریاض-واشنگٹن تسلیحاتی معاہدے پر صیہونیوں کی خاموشی کے اسباب


ریاض-واشنگٹن تسلیحاتی معاہدے پر صیہونیوں کی خاموشی کے اسباب

ماہرین کی نظر میں سعودی اسلحہ غاصب صیہونیوں کے لئے کوئی خطرہ نہیں، غاصب صیہونی ٹرمپ اور امریکہ پر دباو ڈال کر واشنگٹن سے مزید امداد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق مغربی ایشائی امور کے ماہر اور دفاع فلسطین سیاسی کمیشن کے سربراہ احمد رضا روح اللہ زاد کار نے تسنیم سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان ہونے والے تسلیحاتی معاہدہ پر غاصب صیہونیوں کی ناراضگی کا اعلان اور خطے میں اسلحہ کی دوڑ سے لاحق ممکنہ خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صہینیوں کا یہ اعلان صرف اور صرف امریکہ پر دباو ڈالنے کے لئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے انتخابی وعدوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے آئندہ دس سالوں کے لئے 350 ارب ڈالر کا یہ معاہدہ صرف اور صرف ایران فوبیا اور روز بروز خطے میں ایران کے بڑھتے اثر و رسوخ کو ختم کرنے کے لئے ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ امریکی عوام کو دئے گئے اپنے وعدوں کو تیل کی دولت سے مالامال عرب ممالک کے ذریعے پورا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے اپنے سعودی دورے سے پہلے کہا تھا کہ سعودی عرب ایک دودھ دینے والی گائے ہے جب تک وہ دودھ دے رہی ہے اسے دوہنا چاہئے، دودھ ختم ہوتے ہی اس کے گوشت سے فائدہ حاصل کرنا چاہئے۔ لہذا ٹرمپ کا مقصد صرف یہی ہے کہ عربی ممالک سے فائد اٹھایا جائے۔

انہوں نے ریاض - واشنگٹن معاہدہ پر صیہونیوں کی ناراضگی کے بارے میں کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ ٹرمپ نے صیہونیوں کی مرضی کے بغیر یہ قدم اٹھایا ہوگا۔ وہ دہشت گردی سے مقابلہ کے نام پر ایران کے خلاف ایک اسرائیلی - عرب اتحاد کے قیام کی کوششوں میں سرگرم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو جدید اسلحہ ملنے کی صورت میں بھی وہ غاصب صیہونیوں پر فوجی برتری حاصل نہیں کر سکتا کیوں کہ سعودی عرب کو کبھی بھی ایف 35 جیسے فائٹر طیارے نہیں دئے جائیں گے جو امریکہ غاصب صیہونیوں کو دے چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب امریکی اسلحوں کو استعمال بھی نہیں کر پائے گا کیوں کہ انہیں استعمال کرنے کے لئے امریکی خدمات درکار رہیں گی۔

سوال یہ ہے کہ جب یہ معاہدہ غاصب صیہونیوں کے لئے کوئی خطرہ نہیں رکھتا تو بعض صیہونی حکام اس کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ صیہونی ان کوششوں میں مصروف ہیں کہ وہ امریکہ اور ٹرمپ پر دباو ڈال کر زیادہ سے زیادہ امریکی امداد حاصل کر سکیں۔

صیہونی ماہرین بھی جانتے ہیں کہ سعودی عرب ان جنگی ساز و سامان کو استعمال کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا ہے۔ یہ ہتھیار خطے میں بدامنی اور تفرقہ پھیلانے نیز مزاحمتی تحریک کے خلاف خریدے گئے ہیں۔ 

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری