3 ہفتے، 3 تجربے / شمالی کوریا نے امریکہ کی ناک میں دم کر دیا


3 ہفتے، 3 تجربے / شمالی کوریا نے امریکہ کی ناک میں دم کر دیا

شمالی کوریا نے آج علی الصبح مختصر فاصلے تک مار کرنے والے ایک اور بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے جس کے بعد متواتر 3 ہفتوں میں یہ اس کا مسلسل تیسرا تجربہ ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق امریکہ کے صدر نے واضح طور پر اپنی فوج کو حکم دیا تھا کہ اب اگر شمالی کوریا بیلسٹک میزائیل کا تجربہ کرے تو اس پر حملہ کر دیا جائے۔

شمالی کوریا نے امریکہ کی اس دھمکی کا جواب ہفتہ وار میزائیل تجربے سے دے کر اپنا عزم اور اپنی نظر میں امریکہ کی اہمیت پوری دنیا کے سامنے عیاں کر دی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ ہی گروپ سیون کے ملکوں نے پیانگ یانگ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنے جوہری عزائم ترک کر دے لیکن اس تازہ تجربے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی کوریا ان مطالبات کو ماننے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

امریکہ کی بحری کمانڈ کا کہنا ہے کہ یہ میزائل تجربہ شمالی کوریا کے مشرقی ساحلی علاقے وون سان کے قریب کیا گیا۔

کمانڈ کے مطابق اس میزائل کو چھ منٹ تک دیکھا گیا اور جس کے بعد یہ بحیرہ جاپان میں جس جگہ گرا وہ جاپان کی خصوصی اقتصادی زون کے طور پر جانی جاتی ہے۔

جاپان کے وزیراعظم شنزو ابے نے میزائل تجربے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کا جواب دینے کا عزم ظاہر کیا۔

جاپانی ٹی وی پر ان کا کہنا تھا کہ "امریکہ کے ساتھ کام کرتے ہوئے، ہم شمالی کوریا سے نمٹنے کے لیے مخصوص اقدام کریں گے۔"

خیال کیا جاتا ہے کہ شمالی کوریا کے پاس مختلف رینج کے 1000 میزائل ہیں جن میں طویل فاصلوں تک مار کرنے والے ایسے میزائل بھی شامل ہیں جو مستقبل میں امریکہ کو نشانہ بنانے کے قابل ہو سکیں گے۔

اس سے قبل شمالی کوریا نے جو دو میزائل تجربے کیے تھے وہ درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے تھے۔

گذشتہ دنوں کیے جانے والے تجربے کے بارے میں شمالی کوریا کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا نیا میزائل کا تجربہ تھا جو جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس حوالے سے جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے کہا تھا کہ گذشتہ اتوار کو داغےجانے والے میزائل نے 500 کلو میٹر تک بحیرہ جاپان میں سفر کیا۔

اس سے پہلے شمالی کوریا نے جو تجربہ کیا تھا اس نے 700 کلو میٹر تک دور تک سفر کیا تھا۔

یاد رہے کہ علاوہ ازیں پچھلے 11 سال میں شمالی کوریا امریکی دھمکیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے 5 ایٹمی تجربات کر چکا ہے اور اس کو اپنا حق مانتا ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری