کابل حملے کے پس پردہ پاکستانی انٹیلی جنس/ اشرف غنی کا قومی اتفاق رائے کا مطالبہ


کابل حملے کے پس پردہ پاکستانی انٹیلی جنس/ اشرف غنی کا قومی اتفاق رائے کا مطالبہ

افغان انٹیلی جنس کی جانب سے گزشتہ روز کابل حملے کی ذمہ داری پاکستانی انٹیلی کے تعاون سے حقانی نیٹ ورک پر ڈالنے کے بعد، افغان صدارتی محل نے قومی اتفاق رائے اور اتحاد کا مطالبہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق افغان سیکورٹی اداروں نے گزشتہ روز کابل حملے کی ذمہ داری پاکستانی انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کے تعاون سے حقانی نیٹ ورک پر ڈال دی ہے۔

واضح رہے کہ اس حملے میں کم سے کم 100 افراد جاں بحق اور 400 کے قریب زخمی ہوئے۔

افغان صدر اشرف غنی نے بھی اس حملے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سرکاری ٹی وی پر قومی اتفاق رائے اور اتحاد کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابل حکومت نے سیاسی اور جہادی رہنماوں، قومی بزرگان اور افغان نمائندوں کے ساتھ مشاورت کے بعد دہشتگردی سے مقابلہ کرنے کیلئے سیکورٹی فورسز کی صلاحیتوں میں اضافے کو مدنظر رکھا ہے۔

افغان صدر کا کہنا تھا کہ "میں پوری قوم، علماء، سیاسی رہنماوں، سیکورٹی کونسل، میڈیا، خواتین، سول سوسائٹی اور جوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہوں کہ یہ اتحاد اپنی منتخب حکومت کے ساتھ اور افغانستان کے دشمنوں کیخلاف ایک صف میں منظم ہو۔"

افغان صدارتی محل کے میڈیا سیل نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے افغان سیکورٹی فورسز کو خصوصی صلاحیتیں عطا کرنے کیلئے کابل میں ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا۔

کابل حملے پر بین الاقوامی سطح پر بھی وسیع پیمانے پر ردعمل سامنے آیا ہے اور اکثر رہنماوں نے اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

 کابل کی صورتحال تاحال ہنگامی ہے، عوام ابھی تک خوفزدہ ہیں اور ریسکیو ٹیمیں ملبہ اٹھانے میں مصروف ہین۔

کابل کے تمام داخلی اور خارجی راستے تاحال بند ہیں اور حتی صحافیوں کو جائے حادثہ تک رسائی کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری