اگر سعودیہ کو اسکے حال پہ چھوڑ دیا گیا تو وہ مشرق وسطیٰ کو برباد کردیگا، اسٹیون کک


اگر سعودیہ کو اسکے حال پہ چھوڑ دیا گیا تو وہ مشرق وسطیٰ کو برباد کردیگا، اسٹیون کک

امریکی خارجہ پالیسی کے ماہر نے اس بیان کیساتھ کہ سعودی عرب کو خطے میں اپنی سرگرمیوں سے اگر کوئی نتیجہ ملا ہے تو وہ "شکست" ہے، کہا کہ اگر سعودیہ کو اپنے حال پہ چھوڑ دیا گیا تو وہ مشرق وسطیٰ کو برباد کردیگا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق امریکی خارجہ پالیسی کے ماہر اسٹیون کک جو کہ امریکہ کی کونسل آف فارین ریلیشنز کے رکن اور امریکہ-مشرق وسطیٰ پالیسی کے ماہر اور متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں، نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ سعودی عرب کو اس کے نامعقول اور غیرسنجیدہ اقدامات سے روکنے کے لیے واشنگٹن کا اس سے رابطہ رکھنا ضروری ہے۔

وہ مزید لکھتے ہیں کہ امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ریاض سے رابطہ رکھنا ضروری ہے، مگر اس کی وجہ دہشتگردی کا مقابلہ نہیں ہے بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر سعودی عرب کو اس کے حال پہ چھوڑ دیا گیا تو وہ مشرق وسطیٰ کو اپنی غیرمعقول سیاستوں کی وجہ سے تباہ و برباد کردیگا جس سے کسی کو بھی فائدہ نہیں پہنچے گا۔

اسٹیون کک نے لکھا ہے کہ عرب انقلابوں کی لہر، ایران کے جوہری معاہدے اور سعودیہ کی جانب واشنگٹن کی بےتوجہی نے سعودی عرب کو تشویش میں مبتلا کردیا تھا کیونکہ سعودی عرب ہمیشہ امریکہ پر اعتماد کرتا ہے۔

اسٹیون کک نے خطے میں سعودی عرب کی ناکامیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لبنان، شام اور یمن میں اس کے اقدامات کا جائزہ پیش کیا۔

کک نے مزید لکھا ہے کہ سعودی عرب نے لبنانی فوج کو 3 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا تاکہ لبنانی فوج کو حزب اللہ کے مقابل میں لایا جاسکے مگر اسکا کچھ فائدہ نہ ہوسکا۔

شام میں سعودی عرب نے اربوں ڈالر لگا دئے مگر اسے وہاں پر بھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ سعودی عرب نے بشار اسد کو حکومت سے برخاست کرنے کے لیے پورا زور لگایا مگر شام میں بھی وہی ہوا جو ایران چاہتا تھا۔ اب تو سیاسی حلقوں میں بھی ایسی باتیں گشت کررہی ہیں کہ بشار اسد کے بغیر شامی بحران کو حل نہیں کیا جاسکتا۔ یہ ایران کی بہت بڑی اسٹیرٹجک کامیابی ہے۔

یمن میں بھی سعودی سیاستیں ناکام ہی رہیں۔ سعودی عرب نے اربوں ڈالرز خرچ کرکے یمن پر حملہ کیا مگر اب وہ اس جنگ میں بری طرح پھنس چکا ہے اور اب ماضی سے کہیں زیادہ یمنی ایران سے قریب ہورہے ہیں اور اگر یمن پر سعودی حملوں کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو خود سعودی عرب کی سلامتی بھی خطرے میں پڑجائے گی۔

اسٹیون کک نے لکھا کہ 1930 سے یمن سعودی عرب کو شکست دیتا آرہا ہے اور اس بار بھی سعودی عرب کی شکست یقینی ہے۔

کک نے اپنے مضمون کے آخر میں لکھا ہے کہ سعودی عرب کو خطے میں اپنی سرگرمیوں سے اگر کوئی نتیجہ ملا ہے تو وہ "شکست" ہے کیونکہ سعودی عرب کی فوج کو پیچیدہ فوجی آپریشنز کا تجربہ نہیں ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری