سیکیورٹی اداروں کی ناکامی، سماجی کارکن ثمرعباس 6 ماہ سے تاحال لاپتہ، کوئی پرسان حال نہیں!


سیکیورٹی اداروں کی ناکامی، سماجی کارکن ثمرعباس 6 ماہ سے تاحال لاپتہ، کوئی پرسان حال نہیں!

6 ماہگزرنے کے بعد بھی ثمرعباس کی گمشدگی کا معاملہ حل کرنے میں سیکیورٹی ادارے تاحال ناکام ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ثمر عباس معروف سماجی رہنماء اور سول سوسائٹی کے متحرک کارکن تھے جو ماہ جنوری 2017 میں اسلام آباد سے لاپتہ ہوگئے جن کا ابھی تک کچھ پتا نہیں چل سکا ہے۔

ثمر عباس کراچی گلشن کے رہائشی ہیں، وہ بزنس کے سلسلے میں اسلام آباد گئے تھے، 7 جنوری کے بعد سے ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا ہے۔

رمنا پولیس نے 15 جنوری کو ان کے اغوا ہونے کا مقدمہ درج کیا تھا لیکن حکام اور سیکیورٹی اداروں نے اس سلسلے میں کوئی خاطر خواہ سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔

روزنامہ ایکسپریس ٹریبون کے مطابق رمنا پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر ارشد علی ابرو کا کہنا ہے کہ ثمر عباس کی کمشدگی کے حوالے سے کوئی خاص معلومات حاصل نہیں ہوسکیں ہیں اور انہیں نہیں معلوم کے ثمر عباس کہاں ہیں۔

انسپکڑ کے مطابق ثمر عباس کی آخر کال لوکیشن سیکٹر G-11 اسلام آباد تھی۔

دوسری جانب ثمر عباس کے بھائی اشعر عباس نے اپنے بھائی کی بازیابی کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس بھی دائر کیا ہوا ہے، جس کی بنیاد پر 15 فروری کو جمع کروائی گئی ایک پیٹیشن میں اسلام آباد پولیس سمیت چیف آف آئی ایس آئی، آئی بی اور ایف آئی اے کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

اشعر عباس کا کہنا ہے کہ 6 ماہ گزر گئے ہیں لیکن ان کے بھائی کا کچھ پتہ نہیں چلا ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت ملک بھر سے 350 سے زائد شیعہ افراد لاپتہ ہیں جن میں سماجی کارکنوں سمیت زائرین امام حسین و امام رضا علیہم السلام و علماء بھی شامل ہیں، تاہم قومی سطح پر مجلس وحدت مسلمین نے اس مسئلے پر سکوت کو توڑ کر شیعہ مسنگ پرسن کے مسئلہ کو اجاگر کرنے کا آغاز کیا ہے اور اس سلسلے میں اعلیٰ حکام سے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری