اپنی نوعیت کا پہلا فیصلہ / سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ مواد شائع کرنے پر سزائے موت

اپنی نوعیت کا پہلا فیصلہ / سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ مواد شائع کرنے پر سزائے موت

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ایک عدالت نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ اور فرقہ وارانہ مواد شائع کرنے کے الزام میں ملوث ملزم کو موت کی سزا سنائی ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق پاکستان کی ایک عدالت میں اپنی نوعیت کا پہلا فیصلہ ہوا جہاں جنوبی پنجاب کے شہر بہاولپور کی عدالت نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ اور فرقہ وارانہ مواد شائع کرنے کے الزام میں ایک ملزم کو موت کی سزا سنا دی ہے۔

عدالت نے ملزم کو مختلف دفعات میں پانچ برس قید کی سزا بھی سنائی۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے تیمور رضا نامی شخص کو جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی۔

تفصیلات کے مطابق تیمور رضا کے خلاف گزشتہ برس 5 اپریل کو کاونٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ نے ناموس رسالت، صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اور ازواج مطہرات رضی اللہ تعالی عنہم کے بارے میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ اور فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت پر مقدمہ درج کیا تھا۔

ملزم کے خلاف مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی اور 298 اے کے علاوہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات 9 اور 11 بھی شامل کی گئی۔

کاونٹر ٹیرازم ڈیپارٹمنٹ نے ملزم تیمور کو بہاولپور کے بس اڈے سے حراست میں لیا تھا۔

ملزم تیمور کا تعلق پنجاب کے شہر اوکاڑہ سے ہے اور انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ملزم کے خلاف مقدمہ پر کارروائی جیل کے اندر کی۔

مقدمے میں انسداد دہشت گردی کے قانون کی دفعات شامل ہونے کی بنا پر مقدمہ پر کارروائی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج نے کی۔

قانونی ماہرین کے مطابق ملزم کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ قانون میں دی گئی معیاد کے دوران عدالتی فیصلے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرسکتا ہے۔

ہائیکورٹ میں اپیل دائر کرنے کی صورت میں ہائیکورٹ کے دو ججوں پر مشتمل بنچ مقدمہ کی سماعت کرے گا۔

یاد رہے پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے چند دن پہلے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ سوشل میڈیا پر مادر پدر آزادی قبول نہیں۔

عوامی حلقوں اور سول سوسائیٹی کی جانب سے عدالت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی سزائے موت ہے جو سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی اشاعت پر سنائی گئی۔

اگرچہ عدالتوں سے توہین مذہب پر پھانسی کی سزا پانے کا یہ پہلا کیس نہیں۔ اس سے قبل سن 2010میں بھی پاکستانی عدالت نے عیسائی خاتون آسیہ بی بی کو توہین رسالت کے الزام میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

جبکہ آسیہ بی بی کی حمایت کرنے پر پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کو انہی کے سرکاری محافظ نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

اسی طرح ایک اور واقعہ میں فیصل آباد کے ایوب مسیح کو بھی توہین مذہب اسلام پر عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔

عدالتی فیصلے کے خلاف فیصل آباد کے بشپ نے خود کشی کرلی تھی۔

اس سے قبل سن 1995 میں بھی سلامت مسیح کو توہین رسالت اور توہین مذہب کے الزام میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی، جسے لاہور ہائیکورٹ کے جج عارف اقبال بھٹی نے کالعدم قرار دے دیا تھا جنہیں بعد میں چند انتہا پسندوں نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری