مصر نے تیران اور صنافیر جزیروں کو سعودی عرب کے حوالے کردیا


مصر نے تیران اور صنافیر جزیروں کو سعودی عرب کے حوالے کردیا

مصری پارلیمنٹ نے تیران اور صنافیر جزیروں کو سعودی عرب کو دینے پر اتفاق کیا ہے، یہ ایسی حالت میں ہے کہ پوچھا جانا چاہئے کہ مصری عوام، جنہوں نے پرامن انقلاب کے ذریعے حسنی مبارک کو برطرف کیا تھا، کا غم و غصہ کہاں اور کب تک جاری رہیگا؟

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق روزنامہ رای الیوم کے ایڈیٹر عبدالباری عطوان نے کہا ہے کہ مصری پارلیمنٹ کا تیران اور صنافیر جزیروں کو سعودی عرب کے حوالے کر دینے سے اس ملک کے عوام جنہوں نے حسنی مبارک کو پرامن انقلاب کے ذریعے برطرف کیا تھا، کا غم و غصہ کہاں اور کب تک جاری رہیگا؟

مصری پارلیمنٹ کی جانب سے سعودی عرب کو سرحدی علاقے دینا اور اپنے دو جزیروں کی حاکمیت پر سمجھوتہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ عرب حکومتیں اپنی مرضی کا جو بھی فیصلہ یا موقف ہو، قانونی یا غیرقانونی طور پر اپنی ہی اقوام پر مسلط کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ مصر کی پارلیمنٹ نے گزشتہ دنوں طویل بحث و مباحثے کے بعد بحیرہ احمر میں خلیج عقبہ کے داخلی سمندری راستے میں آنے والے دو جزیرے صنافیر اور تیران کع سعودی عرب کے حوالے کر دینے کی باضابطہ طور پر منظوری دے دی تھی۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مصری پارلیمنٹ نے مصر اور سعودی عرب کے درمیان سرحدوں کے تعین اور جزائر کی سعودی عرب کو منتقلی کے بارے میں پیش کردہ بل کی منظوری دیتے ہوئے اس تنازع کو حتمی طور پر حل کردیا ہے۔

مصری پارلیمنٹ کے اسپیکر علی عبدالعال نے گذشتہ دنوں ایک بیان میں بتایا تھا کہ پارلیمنٹ میں صنافیر اور تیران جزیروں کی سعودی عرب حوالگی کے معاملے پر رائے شماری کی گئی۔

اس موقع پر کثرت رائے سے ان دونوں جزیروں کو سعودی عرب کو منتقل کرنے کا بل منظور کیا گیا۔

پارلیمان کی جانب سے منظوری کے بعد حتمی منظوری کے لیے بل صدر مملکت کے پاس جائے گا جس کے بعد فیصلے کو نافذ العمل کردیا جائے گا۔

خیال رہے کہ مصر اور سعودی عرب نے اپریل 2016ء کو سمندری حدود کے تعین کا ایک معاہدہ کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت مصری حکومت نے بحیرہ احمر میں واقع دو جزیرے تیران اور صنافیر سعودی عرب کو دینے کا اعلان کیا تھا۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری