عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کے حوالے سے بھارتی درخواست مسترد کردی


عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کے حوالے سے بھارتی درخواست مسترد کردی

بھارت نے کلبھوشن یادیو کے حوالے سے تمام امور کی انجام دہی کیلئے چھ ماہ تک وقت مانگنے کی درخواست دی تھی جسے عالمی عدالت نے مسترد کردیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کے حوالے سے بھارتی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔

اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا ہے کہ بھارت نے کلبھوشن کے حوالے سے دعوٰی داخل کرنے کے لیے دسمبر تک کا وقت مانگا تھا، بھارت کا موقف تھا کہ یہ زندگی اور موت کا معاملہ ہے اس لیے تمام امور کی انجام دہی کے لیے چھ ماہ کا وقت دیا جائے۔‘

تاہم پاکستان نے موقف اختیار کیا کہ ’عالمی عدالت انصاف کورٹ آف اپیل نہیں، عالمی عدالت نے کلبھوشن تک قونصلر رسائی کا فیصلہ کرنا ہے، جبکہ قونصلر رسائی کے معاملے پر دعوٰی دائر کرنے کے لیے دو سے تین ماہ کافی ہیں۔‘

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ’عالمی عدالت انصاف نے بھارت کی دسمبر تک کے وقت کی درخواست مسترد کردی اور کہا کہ بھارت کلبھوشن یادیو کے حوالے سے 13 ستمبر تک دستاویزات اور تحریری شکایت جمع کرائے۔‘

انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے خط لکھ کر پاکستان کو بھی اس حوالے سے آگاہ کردیا ہے۔

عالمی عدالت انصاف کے رجسٹرار نے ہالینڈ میں پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے عدالتی پیش رفت سے اٹارنی جنرل دفتر کو آگاہ کیا۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان دسمبر تک اپنا جواب عالمی عدالت انصاف میں جمع کرائے گا، جبکہ کلبھوشن یادیو سے متعلق کیس کی سماعت جنوری 2018 میں مقرر ہوسکتی ہے۔

یاد رہے کہ بھارت نے 10 مئی کو جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رابطہ کرکے پاکستان پر ویانا کنوینشن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔

15 مئی کو درخواست پر پہلی سماعت کے دوران بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے اپیل کی تھی کہ پاکستان کو کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کو معطل کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں کیونکہ اس فیصلے سے کلبھوشن کے بنیادی حقوق مجروح ہوئے ہیں۔

اپنے دلائل کے دوران بھارتی وکلاء کی ٹیم کے سربراہ ہریش سالوے نے توجہ پاکستان کے کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کے انکار پر ہی مرکوز رکھی تھی۔

سالوے کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال انتہائی سنگین اور ہنگامی ہے، بھارت پاکستان کو مارچ 2016 سے اب تک متعدد مرتبہ کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی دینے کی درخواست دے چکا ہے۔

پاکستانی وکلا کی ٹیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ کلبھوشن کا کیس عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں نہیں آتا اس لیے یہاں کیس نہیں چلایا جاسکتا۔

عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کی نمائندگی ڈائریکٹر جنرل (جنوبی ایشیا اور سارک) ڈاکٹر محمد فیصل کر رہے تھے، جن کے ساتھ پاکستانی وکلاء کی ٹیم موجود تھی۔

ڈاکٹر فیصل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ویانا کنونشن کے مطابق یہ مقدمہ عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کو تمام متعلقہ قانونی کارروائی مکمل کیے جانے کے بعد سزائے موت سنائی گئی اور اسے خود پر لگائے گئے الزامات کے دفاع کے لیے وکیل بھی فراہم کیا گیا تھا۔

عالمی عدالت انصاف نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو پھانسی نہیں دی جاسکتی۔

خیال رہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پاکستان میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے اپریل میں موت کی سزا سنائی تھی۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری