افغانستان کیلئے پاکستانی برآمدات میں 27 فیصد تک کمی


افغانستان کیلئے پاکستانی برآمدات میں 27 فیصد تک کمی

افغانستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے عدم اعتماد اور جنگ سے متاثرہ ملک سے نیٹو افواج کے انخلاء کے باعث افغانستان کے لیے پاکستان کی برآمدات میں 27 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق پاکستانی برآمدات میں کمی کا ایک اور عنصر پچھلے چند ماہ میں افغانستان میں امن و امان کی ابتر صورتحال بھی ہے۔

افغانستان میں حال ہی میں شدت پسندوں کی جانب سے کیے جانے والے بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں سیکڑوں افغان شہری اور سیکیورٹی اہلکار مارے جاچکے ہیں اور افغان حکام اپنے ملک میں ہونے والے تمام واقعات کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہراتے ہیں جبکہ پاکستان نے ان الزامات کو ہمیشہ مسترد کیا ہے۔

پہلی مرتبہ پاکستان کی وزارت تجارت نے قبول کیا کہ پاک افغان سرحد کی مسلسل بندش سے بھی پاکستان کی برآمدات میں کمی کا باعث رہی ہیں جبکہ ان برآمدات میں کمی کی ایک اور وجہ افغانستان کی تجارت کا رخ پاکستان سے ہٹ کر ایران کی طرف ہوجانا بھی ہے۔

پاکستان کی افغانستان کو برآمدات سال 2011-2010 میں 2 ارب 40 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی تھی جبکہ اس سے اگلے دو برس تک 2 ارب ڈالر سالانہ رہی جس کے بعد 2015-2016 میں ان برآمدات میں کمی واقع ہوئی اور برآمدات کم ہوکر 1 ارب 43 کروڑ ڈالر ہوگئیں۔

موجودہ مالی سال کے پہلے سہ ماہی میں 36 کروڑ 25 لاکھ ڈالر کی برآمدات ہوئیں ہیں،اس کے بر عکس افغانستان کی برآمدات میں 26 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو گذشتہ مالی سال کی 32 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 40 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کے اس تعطل کی وجہ کابل کی بھارت کو دوطرفہ اور سہ طرفہ معاہدوں میں شمولیت کی خواہش ہے۔

پاکستانی حکام کے مطابق کابل بھارت کی پاکستان، افغانستان اور تاجکستان کے مابین تین ملکی تجارتی معاہدے میں شمولیت کا خواہاں ہے اور اس کے ساتھ بھارت اور دیگر سارک ممالک کو واہگہ بارڈر کے ذریعے اپنی منڈیوں تک رسائی دینا چاہتا ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری