رابرٹ فورڈ: ایران امریکہ کو مشرقی شام سے بھاگنے پر مجبور کر دے گا


رابرٹ فورڈ: ایران امریکہ کو مشرقی شام سے بھاگنے پر مجبور کر دے گا

دمشق میں امریکہ کے آخری سفیر نے کہا ہے کہ ایران مشرقی شام سے امریکہ کو پیچھے ہٹنے کے لئے مجبور کر دے گا جبکہ کردوں کے ساتھ امریکہ کا معاملہ غیر اخلاقی اور بہت بڑی غلطی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق شام میں امریکہ کے آخری سفیر رابرٹ فورڈ نے لندن سے شائع ہونے والے روزنامہ الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اوبامہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے زیادہ اختیارات نہیں چھوڑے کہ وہ شام میں ایران کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لئے کوئی موثر قدم اٹھا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران امریکہ کو مجبور کر دے گا کہ وہ مشرقی شام سے نکل جائے۔

انہوں نے کہا کہ کردوں کو امریکہ پر بھروسہ کرنے کی بھاری قیمت چکانا ہوگی۔ امریکہ داعش سے جنگ کے نام پر ان کا استحصال کر رہا ہے وہ شام اور ایران یا ترکی کے حملوں کی صورت میں ان کی حفاظت نہیں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کردوں کے ساتھ جو کر رہے ہیں وہ غیراخلاقی اور بہت بڑی غلطی ہے۔

انہوں نے 2011 میں شام میں بدامنی شروع ہونے کے ابتدائی دنوں میں حماہ جانے کے سوال پر کہا کہ ہمیں خبر ملی تھی کہ شامی افواج نے حماہ کا محاصرہ کر لیا ہے۔ ہمیں وہاں پرتشدد کارروائیوں کا اندیشہ تھا، ہم وہاں گئے تاکہ دیکھ سکیں کہ اگر تشدد اور فسادات ہوتے ہیں تو اس کا آغاز کرنے والا کون ہے؟ شامی حکومت یا مخالفین۔ کیوںکہ ممکن تھا مجھ سے واشنگٹن میں یہ سوال کیا جاتا۔ دوسرا سبب یہ تھا کہ ہم شامی حکومت کو تاثر دینا چاہتے تھے کہ یہ مسئلہ سنگین ہے، شامی حکومت کو وہاں فوج نہیں تعینات کرنا چاہئے تھی۔

انہوں نے کہا کہ میرے دورے کے مثبت اور منفی دونوں نتائج نکلے مثبت یہ کہ ہم یہ پیغام دینے میں کامیاب رہے کہ ہمارے لئے انسانی حقوق کافی اہم ہیں اور مخافین کو پہچاننے میں بھی آسانی رہی لیکن منفی پہلو یہ تھا کہ میرے حماہ جانے سے شامی حکومت نے اس بات کا پروپیگنڈا کیا کہ یہ فسادات اور خانہ جنگی غیر ممالک کی سازشوں کا نتیجہ ہے۔

سابق امریکی سفیر نے امریکہ کے اصل ہدف کے سوال کے بارے میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا آخری ہدف یہ ہے کہ شام میں ایران کے اثر و رسوخ کو ختم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کو بہت جلد سمجھ میں آ جائے گا کہ ایران کشیدگی بڑھائے گا اور امریکہ میں یہ ہمت نہیں ہوگی کہ اس کشیدگی اور بدامنی کو فوجی طاقت کے زور پر سلجھا سکے۔ امریکہ کو شام سے نکلنا ہی ہوگا بالکل اسی طرح جیسے 1983 میں بیروت اور عراق سے پیچھے ہٹنا پڑا۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری