راحیل شریف کی سعودی فوجی اتحاد کی سربراہی سے متعلق حکومت پاکستان کے متضاد بیانات


راحیل شریف کی سعودی فوجی اتحاد کی سربراہی سے متعلق حکومت پاکستان کے متضاد بیانات

خواجہ آصف کے بیانات پر سرتاج عزیز نے پانی پھیرتے ہوئے کہا کہ راحیل شریف اتحادی فورس کی سربراہی کیلئے ذاتی حیثیت میں گئے، سرکاری طورپر نہیں بھجوایا گیا، ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے میں خود حکومت بھی بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف کو سرکاری طور پر نہیں بھیجوایا گیا بلکہ وہ سعودی فوجی اتحاد کی سربراہی کیلئے ذاتی حیثیت میں گئے، حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔

سرتاج عزیز نے مشرق وسطی بالخصوص سعودی عرب قطر تنازع پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان خلیجی ممالک کے تنازع میں غیر جابندار کی پالیسی پر کاربند ہے۔

مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کسی دوسرے کے مسئلے میں ٹانگ نہیں اڑائیگا۔ یمن سعودی تنازع پر پارلیمانی قرارداد پاکستان کی پالیسی کابنیادی نکتہ ہے، جبکہ سینیٹر کریم خواجہ نے کہا کہ راحیل شریف کو رضاکارانہ طور پر واپس آجانا چاہیے، سعودی عرب ایسے بھرتیاں کرے گا تو ایران بھی کریگا جبکہ خلیجی بحران میں پاکستان کے کردار سے مطمئن نہیں ہیں۔

واضح  رہے کہ  وزیر دفاع خواجہ  نے حکومت کی جانب سے راحیل شریف کو این اوسی جاری کرنے کی تصدیق کی تھی جس پر تمام اپوزیشن جماعتوں نے شدید  احتجاج بھی کیا تھا جبکہ اب حکومت کی جانب سے متنازعہ بیانات سامنے آنے لگے ہیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت راحیل شریف کی عرب اتحاد کی سربراہی کے معاملے سے دستبردار ہونا چاہتی ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری