شام سے آئے ہوئے دہشتگردوں نے پولیس اہلکاروں کو قتل کیا: محکمہ انسداد دہشت گردی


شام سے آئے ہوئے دہشتگردوں نے پولیس اہلکاروں کو قتل کیا: محکمہ انسداد دہشت گردی

پولیس پر حملوں کی تحقیقات کرنے والے پولیس افسروں نے کہا ہے کہ جمعہ کے روز سائٹ کے علاقے میں 4پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے والے موٹر سائیکل سوار شام سے واپس آنے والے دہشت گرد ہو سکتے ہیں جو فورسز پر حملوں میں ملوث ہیں۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمے کا اندراج کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔

یہ مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302، 34، اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کے تحت گارڈن تھانے میں درج کیا گیا۔

واقعے کی تحقیق کرنے والے تفتیش کاروں نے جائے وقوعہ سے 9 ایم ایم پستول کے 28 خول اکٹھے کئے، جنہیں فرانزک کے لئے متعلقہ ادارے کو بھیج دیا گیا تھا۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عامر فاروقی نے بتایا کہ فرانزک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ حالیہ واقعے میں استعمال ہونے والی 9 ایم ایم پستول اس سے قبل 20 مئی کو نیو ٹاؤن تھانے کی حدود میں دو پولیس اہلکاروں کے قتل میں بھی استعمال ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جماعت الاحرار الشریعہ پاکستان کے ترجمان نے ایک پمفلٹ کے ذریعے ان چار پولیس اہلکاروں کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

اس سے قبل یہ کالعدم تنظیم اپریل میں بلوچ کالونی میں ریٹائر کرنل طاہر ضیاء ناگی کی ٹارگٹ کلنگ کی ذمہ داری بھی قبول کرچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق حال ہی میں قائم ہونیوالا یہ گروپ کالعدم تنظیم القاعدہ برصغیر سے متاثر ہے جس میں وہ افراد شامل ہیں کو حال ہی میں شام کی جنگ سے واپس لوٹے۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری