سعودی عرب اور اس کے متحدین کو قطر کا جواب / دوحہ تہران سے اپنے تعلقات بڑھانے کے لئے سنجیدہ


سعودی عرب اور اس کے متحدین کو قطر کا جواب / دوحہ تہران سے اپنے تعلقات بڑھانے کے لئے سنجیدہ

امیر قطر اور ایران صدر مملکت کی ٹیلیفونک بات چیت کو سعودی عرب اور اس کے حلیف ممالک کے لئے قطر کا جواب مانا جا رہا ہے جنہوں نے قطر سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایران سے اپنے سفارتی تعلقات ختم کر لے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کےمطابق عرب ممالک نے قطر سے اپنے سفارتی تعلقات بحال کرنے کے لئے 13 شرائط بیان کئے تھے جن میں ایران سے اپنے سفارتی تعلقات کو محدود کرنا بھی شامل تھا، جس کے تحت قطر میں ایرانی کلچر ہاوس بند کرنا ، سپاہ سے منسلک افراد کو قطر سے نکالنا، اردن سے تمام فوجی اور خفیہ اطلاعات کے رد و بدل پر پابندی اورتجارت کو محدود کرنا تھا تاکہ خلیج ممالک پر امریکہ اور سلامتی کونسل کی پابندیوں کا کوئی اثر نہ پڑے۔

امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کے ذریعہ ایرانی صدر حسن روحانی سے ٹیلی فون پر ہوئی گفتگو ان ممالک کو قطر کا بالواسطہ جواب سمجھا جا رہا ہے جس میں امیر قطر نے ان ممالک کے شرائط کے برخلاف تہران سے اپنے تعلقات مزید مضبوط کرنے کی بات کی ہے۔

اس گفتگو میں قطر نے کہا ہے کہ ہم ایک دوسرے کی مدد اور معاملات کرنے کے لئے ہر طرح سے تیار ہیں۔

ایرانی صدر اور امیر قطر کے درمیان یہ گفتگو ان حالات میں ہوئی ہے جب آل سعود، مصر، بحرین اور متحدح عرب امارات کی طرف سے قطر کو دی ہوئی دس روزہ مہلت میں سے دس دن گزر گئے ہیں۔

اس گفتگو نے اس بات کو پھر ثابت کر دیا ہے کہ قطر اس بحران کو بڑھنے دینے کا خواہاں نہی ہے لیکن وہ اپنی خودمختاری اور استقلال کی حفاظت کرتے ہوئَے اس مسئلہ کو خطہ کے طاقتور ممالک روس ایران اور ترکی کی مدد سے سفارتی سطح پر حل کرے تاکہ یہ مسئلہ آل سعود اور ان کے ہمنوا ممالک کے مفاد میں ختم نہ ہو۔

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں عید کے روز امیر قطر آل سعود اور اس کے ہمنوا  ممالک کی دہشت گرد افراد کی فہرست میں شامل نیز اخوان المسلمین کے معنوی پیشوا یوسف قرضاوی کے ساتھ ہیں ۔

اگر اس ویڈیو کو صحیح مانا جائے تو یہ  قطر کی طرف سے ایک پیغام اور آل سعود کے منہ پر طمانچہ ہے کہ یہ ملک اخوان المسلمین کی حمایت سے ہاتھ کھینچنے والا نہیں ہے۔

قطر کی طرف سے ان ممالک کی شرائط کو رد کر دینے کے بعد کیا یہ ممالک اس پر اور پابندیاں عائد کریں گے؟ اس صورت میں قطر کے حامی ممالک کا ردعمل کیا ہوگا جن میں شامل ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے گذشتہ روز بھی قطر کی حمایت کے عزم کو دہراتے ہوئے قطر میں اپنے فوجی اڈے کو بدستور رکھنے کا پیغام دیا تھا۔

امید کی جا رہی ہے کہ آنے والے کل کے واقعات بہت سے اسرار اور راز سے پردہ اٹھا دیں گے اور ان سوالوں کے جواب بھی مل جائیں گے۔ 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری