بھارت کی ممتاز سماجی کارکن کا شدید رد عمل؛ "اقلیتی حقوق ایوارڈ" مودی سرکار کے منہ پر مار دیا

بھارت کی ممتاز سماجی کارکن کا شدید رد عمل؛ "اقلیتی حقوق ایوارڈ" مودی سرکار کے منہ پر مار دیا

مسلمانوں کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات اور مودی سرکار کی خاموشی پر بھارت کی سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے 9 سال قبل ملنے والا قومی ایوارڈ احتجاجا واپس کر دیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور قتل کے واقعات پر مودی سرکار کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیمیں اور سماجی کارکنوں نے بھی میدان میں آنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند کرنا شروع کر دی ،انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں مسلمان نوجوانوں کو مار مار کر قتل کرنے کے بے رحمانہ واقعات کے خلاف ہندوستان کی ممتاز سماجی کارکن اور انسانی حقوق کی اہم رہنما  شبنم ہاشمی نے حکومت کی طرف سے ملنے والا قومی ایواڑ احتجاجا واپس کر دیا۔

بھارتی نجی ٹی وی ’’انڈیا ٹی وی ‘‘ کے مطابق ہندوستان میں مسلمان نوجوانوں کی انتہا پسند ہندو  ہجوم کی جانب سے تشدد اور قتل کے بڑھتے ہوئے واوقعات کے خلاف انڈیا کی ممتاز سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت کی جانب سے ملنے والا قومی ’’اقلیتی حقوق ایوارڈ‘‘ مودی سرکار کے منہ پر مارتے ہوئے واپس کر دیا  ہے۔ بھارت میں انسانی حقوق کی  معروف  غیر سرکاری تنظیم ’’انہد ‘‘ کی اہم رہنما شبنم ہاشمی نے 2008 میں قومی خدمات کے عوض ملنے والا یہ ایوارڈ  قومی اقلیتی کمیشن کے دفتر میں جاکر  مسلمانوں کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف واپس کر دیا۔

شبنم ہاشمی کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جس طرح ہندوستان  میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ اشتعال کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے اور اخلاق، پہلو خان اور اب جنید کو پیٹ پیٹ کر قتل کیا گیا، اس سے دل برداشتہ ہوکر انہوں نے ایوارڈ واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ برسوں سے ملک کو ہندو راشٹر بنانے کی کوششیں چل رہی ہیں اور اس کے لئے مسلمانوں کے خلاف نفرت کو فروغ دیا جا رہا ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ جنید جیسے بچے بھی بھیڑ پیٹ پیٹ کر سر عام قتل کردیتی ہے اور مودی  حکومت تماشہ دیکھتی رہتی ہے۔

شبنم ہاشمی کا کہنا تھا کہ قومی اقلیتی کمیشن کا مسلمانوں کے ساتھ ہندوستان میں روا رکھے جانے والے سلوک پر رویہ انتہائی شرمناک ہے ،بھارت کا یہ ادارہ اس سنگین ترین  معاملے پر بھی مسلمانوں کا کھل کر ساتھ نہیں دیتا اور نہ ہی  ان کے حقوق کی حفاظت کر پاتا ہے، لہذا اس  خاموشی کے خلاف انہوں نے  احتجاجا  میں 9 سال قبل ملنے والا قومی  ایوارڈ بھارتی حکومت کو واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جبکہ دوسری جانب بھارتی ریاست جھاڑ کھنڈ کے گاﺅں میں لوگوں نے عثمان انصاری کو بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر گھر کو آگ لگا دی جس کی وجہ یہ تھی کہ اس کے گھر کے باہر مردہ گائے پڑی ہوئی تھی۔ واقعے کے بعد عثمان کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری