پاکستان کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن ممکن نہیں، امریکی سینیٹر کا روایتی بیان


پاکستان کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن ممکن نہیں، امریکی سینیٹر کا روایتی بیان

امریکی سینیٹرجان مکین کا اسلام آباد میں پاکستانی حکام سے ملاقات کے دوران کہنا تھا کہ افغانستان کو مستحکم بنانے کے لیے پاکستان کا کردار اہم ہے اور اس کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن ممکن نہیں ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق امریکی سینیٹر جان مکین جو گزشتہ روز اسلام آباد کے دورے پر گئے ہیں، کا کہنا تھا کہ افغانستان میں استحکام کے لیے پاکستان کا کردار اہم ہے اور اس کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن ممکن نہیں ہے۔

جان مکین کی سربراہی میں امریکی سینیٹرز کے 5 رکنی وفد نے اسلام آباد میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات کی۔

اس ملاقات میں مسئلہ کشمیر پر بھی گفتگو ہوئی جس کے بارے میں جان مکین کا کہنا تھا کہ کہ کشمیر کے حوالے سے امریکی پالیسی میں تبدیلی نہیں آئی ہے۔

سینیٹرز کے وفد میں جان مکین کے علاوہ لنڈسے گراہم، شیلڈن وہائٹ ہاوس، الزبتھ وارن اور ڈیوڈ پرڈیو شامل ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سرتاج عزیز اور امریکی وفد کے درمیان ملاقات میں پاک امریکہ تعلقات، خطے کی صورت حال, افغانستان میں قیام امن, کیو سی جی میں امریکی کردار کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

امریکی سفارت خانہ کے ناظم الامور جوناتھن پراٹ بھی ملاقات میں موجود تھے۔

واضح رہے کہ چند عرصہ قبل ہی امریکی وزارت خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو دہشتگرد قرار دیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے اس بیان کے بعد ماہرین کا خیال تھا کہ کشمیر کے حوالے سے امریکی پالیسی میں تبدیلی آئی ہے جس سے بھارتی موقف کی حمایت ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کا کردار اہم ہے اور پاکستان کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن و استحکام ممکن نہیں ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کابل میں ہونے والے کاربم دھماکے کے بعد منعقدہ امن کانفرنس میں افغان صدر اشرف نے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ان کے ملک کے خلاف ’غیر اعلانیہ جنگ‘ مسلط کر رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کو اس بات پر کس طرح قائل کیا جاسکتا ہے کہ ایک مستحکم افغانستان ان کو اور خطے کو مدد فراہم کرے گا‘۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یہ سخت اعلان انھوں نے کابل میں افغانستان کے حوالے سے ہونے والی بین الاقوامی امن کانفرنس کے دوران کیا اور اس موقع پر کابل میں ہونے والے ٹرک بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 150 سے تجاوز کرنے کے حوالے سے خبر بھی دی۔

اس بیان کےبعد حالات میں موجود کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا تاہم پاکستان نے تمام افغان صدر کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغانستان کی معاونت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

قبل ازیں پاکستان میں تعینات افغان سفیر عمر زاخیل وال نے افغانستان میں امن کے حوالے سےاسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان سے بہتر کوئی سہولت کار نہیں ہوسکتا۔

قیام امن کے لیے پاکستان کو سہولت کار قرار دیتے ہوئے افغان سفیر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت مل کر کوشش کریں تو امن کا قیام ممکن ہے، جبکہ ایران اور سعودی عرب کا تعاون بھی افغانستان میں قیام امن کے لیے اہم ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری