قطر نے شرائط کا منفی جواب دیا / پابندیاں جاری رہیں گی


قطر نے شرائط کا منفی جواب دیا / پابندیاں جاری رہیں گی

قطر پر پابندیاں لگانے والے ممالک کے وزرائے خارجہ نے قاہرہ میں اپنے مشترکہ بیان میں اعلان کیا ہے کہ اس بحران کو حل کرنے کے لئے پیش کئے گئے شرائط کا قطر نے منفی جواب دیا ہے جبکہ دوحہ تخریبی رویہ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق مصر کے وزیر خارجہ سامح شکری نے ان ممالک کے وزارائے خارجہ کی نشست کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ہم عرب قوم کی قدرت اور طاقت میں اضافہ اور ان کے درمیان اتحاد اور ہماہنگی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ قطر نے موجودہ بحران کو حل کرنے کے لئے ہماری شرائط پر منفی جواب دیا ہے۔ اس کے تخریبی رویے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم سب کو ریاض اجلاس کے بیان پر پابند رہنا چاہئے شدت پسندی اور دہشتگردی کی حمایت جیسے موضوع پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے قطر بحران کو حل کرنے کے لئے امیر کویت کی قدر دانی کرتے ہوئے دہشتگردی سے مقابلے کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی شکریہ ادا کیا۔

متحدہ عرب امرات کے وزیر خارجہ عبد اللہ بن زاید آل نھیان نے کہا کہ خطے کو انتشار اور بحران میں دھکیلنے کے تمام اسباب کو نیست و نابود کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اپنی قوم کو دہشتگردی اور شدت پسندی سے بچانے کے لئے ہمارے پاس تمام امکانات موجود ہیں۔ ہمیں قطر کی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ یہ ملک اپنے دوستوں کے ساتھ  مصروف ہے۔ جب تک قطر اپنے رویے میں تبدیلی نہیں لاتا اس کے خلاف ہمارے اقدامات جاری رہے گا۔

سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ترکی اس سلسلے میں غیر جانبدار رہے گا۔

الجبیر نے ایران کے خلاف اپنی بیان بازی جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ایران دہشتگردوں کی مدد کرنے والا صف اول کا ملک ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے۔

بحرینی وزیر خارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ نے کہا کہ ہم دہشتگردی کے خلاف اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور اخوان المسلمین کو دہشتگرد تنظیم مانتے ہیں۔

یاد رہے کہ سعودی عرب نے بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر کے ساتھ مل کر گذشتہ ماہ قطر سے اپنے سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوئے اس ملک پر اپنی بحری، فضائی اور زمینی راستے بند کر دئے تھے۔

انہوں نے قطر پر دہشتگردوں کی حمایت کا الزام لگاتے ہوئے رابطہ بحال کرنے کے لئے ایران سے روابط محدود کرنے نیز ترک فوجیوں کو  قطر سے نکالنے اور الجزیرہ چینل کو بند کرنے کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سی شرطیں رکھی تھی۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری