جعلی آیۃ اللہ جیکاک، وہ جاسوس جس نے تیل کے نجس ہونے کا فتوی دیا!


جعلی آیۃ اللہ جیکاک، وہ جاسوس جس نے تیل کے نجس ہونے کا فتوی دیا!

آیۃ اللہ سید جیکاک برطانوی جاسوس تھا جس نے ایران میں تیل کے ذخائر دریافت ہونے کے وقت اس کے نجس ہونے کا فتوی دیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق مسٹر جیکاک المعروف آیۃ اللہ سید جیکاک ویلیم نیکس ڈارسی کا مامور کیا گیا جاسوس تھا {جس نے قاجاریہ دور میں مسجد سلیمان میں تیل کے ذخائر دریافت ہونے کے بعد 99 سال کی لیز کا معاہدہ کیا تھا} اور مسجد سلیمان میں رہتا تھا۔

وہ ابتداء میں ایک گونگے، بہرے چرواہے کی طرح بختیاری قوم کے درمیان رہتا تھا تاکہ ان کی ثقافت اور تہذیب سے آشنا ہو سکے۔ یہاں کی ثقافت و تہذیب سے آشنائی کے بعد اس نے تیل کی دولت سے مالامال مسجد سلیمان میں ایک بختیاری کی حیثیت سے اقامت اختیار کر لی۔

 مسجد سلیمان میں قیام کے دوران اس نے شعبدہ بازی اور دیگر حربوں اور فن کے دم پر عوام کے درمیان اپنی ایک خاص اہمیت پیدا کر لی اور اپنے آپ کو برجستہ شیعہ عالم دین کی حیثیت سے پیش کیا اور اس بہانے سے فقہ کی تعلیم حاصل کرنے میں لگ گیا۔

وہ اپنے عصا کے ایک اشارے سے اپنے جوتوں کو ایک جمع کر دیتا تھا اور افواہ پھیلائی تھی کہ یہ اس کا معجزہ ہے۔

اپنی ڈائری میں اس نے اس کی توضیح دی ہے کہ اس نے اپنے جوتوں میں ایک مقناطیس چھپا رکھا تھا جو عصا کا اشارہ کرنے کے بعد جوڑی کی شکل میں ہو جاتے تھے۔

جیکاک کا دوسرا قصہ اس کا مشہور عصا ہے وہ جسے مارتا تھا اسے کرنٹ لگتا تھا۔

جیکاک کا دعوی تھا کہ اس کا عصا بہترین وسیلہ ہے جس سے پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ کون حلال زادہ ہے اور کون نہیں۔ وہ اسی روش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان بہت سی شخصیات کی معاشرے میں اہمیت کو خراب کر دیتا تھا جنہیں کسی سبب سے معاشرے کی نگاہوں سے گرا کر ان کی اہمیت ختم کرنا ہوتی تھی۔

بعد میں اس راز سے پردہ اٹھا کہ جیکاک کے جادوئی عصا میں الیکٹریک ڈرائی سیل موجود تھے اور مسٹر جیکاک معصوم عوام کے بدن سے عصا لگتے ہی بٹن دبا دیتا تھا جس کے نتیجے میں بجلی کا ہلکا سا جھٹکا لگتا تھا۔

وہ اپنی محفل میں حاضر لوگوں کو جھوٹا کہتا تھا اور اپنی بات ثابت کرنے کے لئے ماچس روشن کر لیتا تھا اور کہتا تھا کہ جو بھی سچ بولے گا یہ ماچس اس کی داڑھی نہیں جلا سکے گا، پہلے دیا سلائی جلا کر اپنی داڑھی پر لگائی نہیں جلی تو پھر لوگوں کو ابھارا اور غریب عوام کی داڑھیاں جل کر خاکستر ہو گئیں بعد میں راز فاش ہوا کہ جناب جیکاک کی داڑھی مصنوعی تھی اور فائرپروف۔

جیکاک نے اس کے بعد روحانیت کا لباس پہن کر سر پر عمامہ لگایا وہ وعظ و نصیحت کی مجلسیں بپا کرتا تھا اور آخر میں ذکر مصائب اہل بیت علیہم السلام بھی کرتا تھا۔ دوران مصائب جب گریہ ہوتا تو وہ موقع دیکھ کر اپنا عمامہ مجلس کے درمیان جلنے والی آگ میں پھینک دیتا تھا، عمامہ نہیں جلتا تھا اور جیکاک اسے بھی اپنا معجزہ بتاتا تھا اور اپنے سید ہونے کا دعوی کرتا تھا۔ وہ اپنے علاوہ کسی اور کو سید ماننے پر بھی آمادہ نہیں تھا کیوںکہ باقی لوگوں کا عمامہ جل جاتا تھا یہاں سے اسے سید جیکاک کے نام سے شہرت ملی۔

یہ جاسوس ایک دن مسجد میں آیا اور کہا کہ میں نے امام علی علیہ السلام کو خواب میں دیکھا، انہوں نے اپنا ہاتھ میرے شانے پر رکھ کر فرمایا کہ لوگوں سے کہو کہ اس سیاہ مادہ {تیل} سے دوری اختیار کریں اس نے اپنی بات کو سچا ثابت کرنے کا ناٹک کرتے ہوئے اپنی عبا قبا اتاری اور اپنے کاندھے پر ایک سفید نشان دکھاتے ہوئے کہا کہ میری سچائی کا گواہ یہ ہاتھ کا نشان ہے۔

اس سلسلہ میں اس نے اپنی کتاب میں تشریح دیتے ہوئے لکھا ہے کہ میں نے ایک دن کاغذ کے ٹکڑوں کو ہاتھ کی شکل میں تراشا اور جنوب کی دھوپ میں اتنی دیر تک بیٹھا رہا کہ اس کاغذ کے کنارے جل کر راکھ ہو گئے اور وہ ہاتھ کا نشان میرے شانے پر ابھر آیا۔

ایران میں تیل کو قومی صنعت کی حیثیت دینے کے وقت سید جیکاک نے بختیاری قوم کے درمیان گھوم پھر کر یہ نعرے لگائے کہ جب تمہارے دل پر علی علیہ السلام کی مہر لگی ہوئی ہے تو تجھے تیل کی دولت کو قومی کرنے کی فکر کیوں پڑی ہے ؟

بعض بختیاری قبائل نے زندگی اور آرام و سکون سے منہ موڑتے ہوئے دستے تشکیل دئے اور مختلف قسم کے علائم اور پرچم بناتے ہوئے "علی علی" کی صدائیں دیتے ہوئے امام زادوں کی قبروں پر جاتے اور معافی مانگتے ہوئے اپنے لئے طلب مغفرت کرتے تھے۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری