پیوٹن: شام کے مستقبل کا فیصلہ اس ملک کی عوام کرے گی نہ کہ ٹیلرسن


پیوٹن: شام کے مستقبل کا فیصلہ اس ملک کی عوام کرے گی نہ کہ ٹیلرسن

پیوٹن نے وضاحت کی ہے کہ شام اور صدر بشار اسد کے مستقبل کا فیصلہ امریکی وزیر خارجہ نہیں بلکہ خود شامی عوام کرے گی۔

خبر رساں ادرے تسنیم کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ شام اور صدر بشار اسد کے مستقبل کا فیصلہ امریکی وزیر خارجہ ٹیلرسن نہیں بلکہ خود شام کی عوام کرے گی۔ 

انہوں نے جی 20 اجلاس کے موقع پر پریس کانفرنس میں کہا کہ شام مسئلہ پر امریکہ کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے تاہم یہ ملک حقیقت اور عمل کے تھوڑا بہت نزدیک ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ مغربی شام میں امن زون کے قیام پر اتفاق ہو گیا ہے لیکن پورے ملک میں امن و امان قائم کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ شام میں بہت سی کرد تنظیموں کے ساتھ ہمارا رابطہ ہوا ہے لیکن انہیں مسلح کرنے میں امریکہ ہم  پر سبقت لے چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران، ترکی اور شامی حکومت کے بھروسے پر شام میں قیام امن کے لئے اقدام کیا جا سکتا ہے۔

روسی صدر نے کہا کہ انہوں نے شام بحران کے حل کے لئے جی 20 اجلاس میں ترک صدر رجب طیب اردوغان سے گفتگو کی ہے۔ لیکن انہوں نے کسی بھی ملک کے سربراہ سے قطر بحران پر کوئی گفتگو نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ قطر بحران خطے کے اقتصادی حالات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انٹونیو گوٹریش سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال شامی صدر بشار اسد کے مستقبل کا فیصلہ روس کے ہاتھ میں ہے۔

فارن پالیسی نے باخبر سیاسی ذرائع کے حوالے سے لکھا تھا کہ حال ہی میں ہونے والی اس ملاقات میں ریکس ٹیلرسن نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی ترجیح فی الحال داعش کا خاتمہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ چند ماہ قبل تک شام کی سرکاری فوجیوں کے خلاف امریکی فوج کے حملوں کے چند اہم جنگی اہداف تھے جن میں کیمیائی حملے پر رد عمل اور واشنگٹن کے حمایت یافتہ جنگجو گروپوں کی مدد کرنا بھی شامل ہے۔ ہمارا ہدف شام حکومت کو کمزور کرنا یا شام امن مذاکرات میں مخالفین کو تقویت پہنچانا نہیں ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری