فارن پالیسی: سعودی عرب خود کو کمزور اور ایران کو تقویت بخش رہا ہے


فارن پالیسی: سعودی عرب خود کو کمزور اور ایران کو تقویت بخش رہا ہے

فارن پالیسی نے ایک تجزیاتی مقالے میں لکھا ہے کہ سعودی عرب کی شدت پسندی پر مبنی پالیسیاں اس کی کمزوری اور ایران کی تقویت کا باعث بن رہی ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق فارن پالیسی نے لکھا ہے کہ سعودی عرب کی شدت پسند پالیسیاں اس کی کمزوری اور ایران کی طاقت میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔

مقالہ نگار راس ہیریسن کا کہنا ہے کہ ٹرمپ محمد بن سلمان کو مشرق وسطی کے حاکم کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اس خیال میں ہے کہ سعودی ولی عہد کی ایران سے سرسخت دشمنی اور قطر کیخلاف سخت رویہ اور تنقید ٹرمپ کی ایران دشمنی کی حمایت میں ہوگی۔ لیکن ٹرمپ کی ایران مخالف یہ سخت پالیسی تہران کے لئے سیاسی اور اسٹریٹجک ہدیہ کا سبب بن سکتی ہے۔ بیک وقت ایران پر شدید تنقید اور خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کی قطر پر یلغار دنیائے عرب میں موجود تھوڑے بہت سیاسی نظم و ضبط کو بھی لے ڈوبے گا۔

تہران کو کمزور کرنے کی کوششوں میں اپنائی گئی یہ حکمت عملی تہران کے استحکام کا سبب بن سکتی ہے۔ در حقیقت کوئی بھی ایران کے سیاسی رہنماوں کو کمزور نہیں سمجھے گا۔

اگر یقین ہو تو سعودی عرب خود جوڈو کراٹے کے کھلاڑیوں کی مانند اس حمکت عملی کی بھینٹ چڑھ چکا ہے جہاں ایک جوڈو کراٹے کا ماہر اپنے حریف کو اسی کی طاقت اور ہنر کے دام میں الجھا کر خود اپنے رقیب کو نقصان پہنچا دیتا ہے۔

سعودی عرب ایران سے اختلاف بڑھا کر اور قطر کو اپنا ہمنوا بنانے کی کوشش میں اپنے آپ کو کمزور کر رہا ہے حالانکہ امریکہ اور سعودیہ کے درمیان دفاعی معاہدہ ہونے کی وجہ سے آل سعود واشنگٹن کے زیادہ سے زیادہ فوجی امکانات سے بہرہ مند ہے لیکن پھر بھی اس کی سیاسی اہمیت خطے اور عرب دنیا میں اس کی مضبوط دعوے داری کے سبب ہے۔

لیکن عرب دنیا میں موجود نظام شام، لیبیا، عراق اور یمن وغیرہ میں جنگی حالات کے سبب تقریبا نابود ہو چکا ہے حالانکہ ایران کو آل سعود کے مفادات کے لئے خطرہ شمار کیا جاتا ہے اور یہ اس سبب ہے کہ سعودی عرب عربی بہار اور خطے میں جاری داخلی اختلافات اور جنگوں کے سبب اپنی اہمیت کھو چکا ہے۔ یہ آل سعود کی کمزوری اور ایران کے لئے ایک سنہرے موقع کی مانند ہے۔

فارن پالیسی کا ماننا ہے کہ ایران کے ساتھ اختلافات اور دشمنی کا طویل مدت تک جاری رہنا سعودی عرب کی کمزوری اور عرب دنیا کے لئے خطرناک ہوگا اور ایران کے مقابلے میں سعودی عرب کی اہمیت کو ختم کردے گا۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری