جراسک پارک؛ ایران کے دارالحکومت تہران کا علمی و تفریحی مقام + ویڈیو اور تصاویر


جراسک پارک؛ ایران کے دارالحکومت تہران کا علمی و تفریحی مقام + ویڈیو اور تصاویر

سیاحوں کے نزدیک سرسبز پارک اہمیت کے حامل ہوتے ہیں جس ملک میں بھی ہو شہری پارکوں سے ہمیشہ وابستہ ہوتے ہیں کوئی ورزش کی نیت سے آتا ہے تو کوئی سیروتفریح کے لئے، بعض طلباء کالجوں اور اسکولوں سے یہاں مطالعہ کرنے بھی آتے ہیں۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: سیاحوں کے نزدیک سرسبز پارک اہمیت کے حامل ہوتے ہیں جس ملک میں بھی ہو شہری پارکوں سے ہمیشہ وابستہ ہوتے ہیں کوئی ورزش کی نیت سے آتے ہے تو کوئی سیروتفریح کے لیے، بعض بچے کالجوں اور سکول سے یہاں مطالعہ کرنے بھی آتے ہیں اور عالمی سیاحوں کے لئے بھی پارک ایک اہم جگہ ہوتی ہے اور کسی بھی ملک میں موجود پارک انتظامیہ اپنے ملک میں آنے والے سیاحوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، شہریوں کے لئے کم خرچے پر سیروتفریح بھی پارک ہی مہیا کرتا ہے۔

تہران جراسک پارک بھی انہی دلچسپ پارکوں میں سے ایک ہے اور یہ پارک دارالحکومت میں آنے والے مہمانوں اور عام شہریوں کو خوش آمدید کہنے کے لئے مشہور ہے اور اس پارک کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ آپ کو 200 ملین سال پہلے کے زمانے میں لے جائیگا جب یہ بڑے بڑے جانور دنیا پر حکومت کرتے تھے۔

جراسک پارک کیسے بنا؟

اس پارک کا نام پہلی بار امریکہ کے ایک ڈاکٹر و مصنف مائیکل کرایکٹون نے1990 میں اپنے ناول میں لکھا اور 1993 میں اسٹیون اسپیلبرگ نامی ایک شخص نے اسی ناول پر مبنی ایک امریکی فلم بنائی، اس فلم کے بعد دنیا کے مختلف شہروں مثلا وارسا، ہوانا، لاس اینجلس میں ڈایناسور کے مجسموں پر مشتمل "جراسک پارک" کے نام سے پارک بنائے گئے اور ایران کے دارالحکومت تہران میں بھی 1393 میں 30ہزار مربع میٹر پر محیط ایک پارک بنایا گیا جس کا نام جراسک پارک رکھا گیا۔

یہ پارک تہران میں امریکہ اور کچھ دیگر مشہور ممالک میں بنانے کے بعد بنایا گیا۔

 ایران میں ڈایناسور

ایران، دنیا کے قدیم ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ یہاں اب بھی زمانہ قدیم کے آثار موجود ہیں۔

  شاید اب بھی لوگ ڈایناسور کو وہی اژدہا وغیرہ جیسے افسانہ سمجھتے ہونگے لیکن ڈایناسور اراصل تاریخ کا ایک حصہ ہے جس کا وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہونے کا خدشہ بھی زیادہ ہے۔ ایرانی چیتا اور کئی اور جانوروں کی ایران سے نابود ہونے کا خطرہ ہے جس کی  اہمیت اور موجودہ اور آنے والے نسلوں کے لئے تہران کا جراسک پارک زمانہ قدیم کی یاد دہانی کراتا ہے۔ 

حال ہی میں سائنسدانوں نے یہ امکان ظاہر کیا ہے کہ خام تیل کا تعلق براہ راست 60 ملین سال پہلے کے زمانے سے ہوسکتا ہے البتہ ڈایناسور کے ختم ہونے کے ساتھ ساتھ زمین پر رہنے والے دیگر جاندار بھی نابود ہو گئے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ  گزشتہ سال ایران کے "صحرائے لوت" میں ڈایناسور کا ایک ناخن دریافت ہوا اور غیر رسمی تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ ڈایناسور کے پنجے کا ایک ناخن ہے اور یہ بات کہ ایران کے صحرائے لوت کو محض ڈایناسور کے بدن کے اجزاء کی وجہ سے ہی شہرت حاصل نہیں ہوئی ہے بلکہ یہاں ایک قیمتی پتھر بھی دریافت ہوا ہے جس کی ہر گرام کی قیمت 10 سے 4 ہزار ڈالر لگائی گئی ہے۔

تہران  جراسک پارک ایک علمی اور سرسبز فضاؤں کا مرکز ہے جس میں ڈایناسورز کے 28 مجسمے موجود ہیں۔

یہ پارک بچوں اور نوجوانوں کیلئے بہترین ماحول مہیا کررہا ہے کیونکہ یہاں علمی پارک ہونے کے ساتھ ساتھ تفریحی چیزیں بھی موجود ہیں مثلا ڈایناسور کو پہلے فیلموں، کارٹون اور کتابوں میں دیکھتے اور پڑھتے تھے اور ان کو حقیقت میں دیکھنے سے قاصر تھے لیکن اب وہ ان کے مجسموں کو قریب سے دیکھ سکتے ہیں، یہاں پر موجود مجسمے بچوں کے لیے ایک دلچسپ تفریح ہے جنہیں دیکھ کر وہ ہزاروں سال قبل کے زمانے میں چلے جاتے ہیں۔

اس پارک میں ان حیوانوں کی طرز زندگی اور ان کے اجسام کو متعارف کرنے کے ساتھ ساتھ روشنی اور عجیب و غریب آوازیں بھی بچوں کو اپنی طرف متوجہ کردیتی ہیں۔

ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ پارک کے ایک حصے میں ڈایناسورز کے انڈے اور پیدائش کے طریقے بھی نقشوں کے ذریعے دکھائے گئے ہیں اسی لئے اس پارک کو علمی و دل موہ لینے والا بہترین پارک کہا جا سکتا ہے۔

یہ پارک اس طرح تعمیر کیا گیا ہے کہ ایک دروازے سے داخل ہوکر تمام 28 ڈایناسورز کو دیکھا جا سکتا ہے اور بچے ان مجسموں پر سوار بھی ہو سکتے ہیں۔

جراسک پارک کی خصوصیات

ان جانوروں کے مجسموں کے ساتھ سینما، پارکنگ، کھانے پینے کی اشیاء، مختلف مصنوعاتی چیزیں بھی دستیاب ہیں۔

پارک کے جنوبی حصے میں ورکشاپس اور فلم بنانے کے لئے اسٹوڈیو اور فوٹوگرافی کی سہولت بھی موجود ہیں مثلا اگر کوئی ڈایناسور کے ساتھ کوئی تصویر بنانا چاہے تو۔

جراسک پارک کیلئے جانے واے راستے

تہران جراسک پارک جانے کے لئے آپ "سعادت آباد" کی طرف سے جائیں البتہ بدقسمتی سے سعادت آباد اور "شہرک غرب" کی طرف میٹرو سروس نہیں ہے وہاں سے آنے کے لئے تہران کے کسی بھی جگہ سے بس یا ٹیکسی کے ذریعے "میدان صنعتِ شہرک غرب" یا "میدان کاج سعادت آباد" جا سکتے ہیں۔

یہ پارک "پاک نژاد بلیوارڈ" کے آخر میں تعمیر کیا گیا ہے جہاں پر ایک چورنگی "میدان بہرود" واقع ہے بہرود بلیوارڈ سے تھوڑا سا آگے "شقایق بلیوارڈ" ہے وہاں سے آپ اس تاریخی جانوروں کو مشاہدہ کر سکتے ہیں۔

البتہ یہاں آنے کے لئے آپ "ہمت" و "حکیم" ہائی ویز یا "یادگار امام" سے بھی جا سکتے ہیں۔

یہاں کے سٹی کونسل کے مطابق فی نفر کرایہ 5 ہزار تومان )تقریبا 170 روپے( ہے اس میں سے 1000 تومان 3 گھنٹے گاڑی پارک کرنے کے لئے جاتے ہیں۔

یہ پارک صبح 9:30 سے لیکر رات 10:30 تک شائقین کے لئے کھلا رہتا ہے۔

اہم ترین سیاحت خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری