آل سعود پھانسی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے، ایمنیسٹی انٹرنیشنل


آل سعود پھانسی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے، ایمنیسٹی انٹرنیشنل

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ آل سعود اپنے بادشاہی نظام سے اختلاف رائے رکھنے والے سیاسی مخالفین کے خلاف پھانسی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی حکمرانوں کی مکاری اور چالاکی سے متعلق رپورٹ میں بتایا کہ وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون اور عالمی انصاف کے اصولوں کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے مخالفین کے خلاف موت کی سزا کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں، اور اب ایک بار پھر ریاستی مشرقی صوبے میں اپنے4 سیاسی مخالف شیعہ مردوں کو قتل کرنے کے لئے پھانسی کو ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ان چار افراد کو پر امن احتجاج کی پاداش میں سزائے موت دینے کا عمل تازہ ترین اقدام ہے جو سعودی حکومت ملک کے شیعہ عوام کے خلاف ایک عرصے سے استعمال کرتی آ رہی ہے۔ایمنسٹی کے بیروت کے دفتر کے ڈائریکٹر لین مالوف نے کہا کہ سعودی عرب نے اختلاف رائے رکھنے والے افراد کے خلاف موت کی سزا ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کو روش بنا لیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ان چاروں افراد کو تشدد اور غیر اخلاقی اور غیر قانونی حربوں کے ذریعے حاصل کردہ اعترافی بیانات کی بنا پر پھانسی کی سزا دی گئی ہے۔

سعودی عرب کے وزارت داخلہ کے مطابق حکومتی الزامات کے تحت سزائے موت پانے والے چار افراد میں عبدالرحیم حسین البصری ، مہدی محمد حسن السائغ ، امجد ناجی حسن، اور یوسف علی عبداللہ المشیخص شامل ہیں ۔ایمنسٹی کے مطابق، یوسف علی عبداللہ کو حکومت مخالف مظاہروں میں شمولیت پر دہشت گردی سے متعلق جرائم عائد کر کے پھانسی دی گئی ہے جبکہ ان کے اہل خانہ کو اس بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا گیا، اہل خانہ کوسرکاری ٹی وی کے ذریعے اس کی پھانسی کا علم ہوا ۔

یوسف علی عبداللہ کو مقدمے کی مکمل طور پرغیرمنصفانہ سماعت کے بعد مجرم قرار دیا گیا تھا جس میں زیادہ تر انحصار تشدد کے ذریعہ لئے گئے اعترافی بیان پر کیا گیا۔ ایمنیسٹی نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ سعودی عرب پر دباؤ بڑھائیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ اس کے بعد ناقابل اعتماد قانونی کارروائی کے زریعے دیگر افراد کو پھانسی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

لین مالوف نے مزید کہا کہ سعودی عرب دنیا بھر میں سزائے موت دینے والے ممالک کی درجہ بندی میں سر فہرست ہے۔ سعودی عرب کو چاہئے کہ وہ سزائے موت دینے کے عمل کو فوری طور پر روکے ۔ انسانی حقوق گروپ کے مطابق سعودی عرب میں کم از کم 34 دیگر شیعہ افراد کو بھی سزائے موت سنائی جا چکی ہے ۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری