صیہونی تھنک ٹینک نے آل سعود کی نابودی کے "پانچ اسباب" بتا ہی دئے


صیہونی تھنک ٹینک نے آل سعود کی نابودی کے "پانچ اسباب" بتا ہی دئے

ایک یہودی تجزیاتی اور مطالعاتی مرکز نے کہا ہے کہ بعض خلیجی ممالک کی بیوقوفانہ حکمت عملی اور قطر بحران کے نتائج آل سعود حکومت کا شیرازہ بکھیرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق صیہونی تھنک ٹینک "بگین سادات" نے کہا ہے کہ خلیجی ممالک کی غیر منطقی سیاست اور قطر بحران کے سبب حاصل ہونے والے نتائج آل سعود حکومت کا شیرازہ بکھرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

خطے میں ایران کا بڑھتا نفوذ

بار ایلان یونیورسٹی سے منسلک تھنک ٹینک بگین نے اپنی تازہ تحقیق کے بعد یہ نتیجہ پیش کیا ہے کہ عرب ممالک کے درمیان حالیہ اختلافات عرب ممالک میں ایران کے نفوذ کا سبب بنے گا۔ یمن، عراق، لبنان اور شام کے بعد بحرین وہ ملک ہوگا جہاں ایران کا رعب و دبدبہ بڑھَے گا۔ 

عوامی احتجاج کا خوف

مشرق وسطیٰ کے مسائل سے باخبر صیہونی پروفیسر عیدو کوھن نے ایک تحیقیق پیش کی جس کا عنوان تھا "کیا خلیج فارس میں ایک اور عرب بہار کی آمد ہے؟"

انہوں نے کہا کہ خطے میں بڑھتے ہوئے اقتصادی مسائل اور بیہودہ سیاست سے ان باتوں کو تقویت ملی ہے کہ ان ممالک میں دیر سویر عوام احتجاج کے لئے اٹھ کھڑی ہوگی اور خطے میں بدامنی اور انتشار پھیلے گا۔

ان کا ماننا ہے کہ یہ بحران ممکن ہے ایک اور عرب بہار کی شکل اختیار کر جائے اور کچھ حکومتوں بالخصوص آل سعود حکومت کا خاتمہ کر دے۔

مندرجہ ذیل پانچ دلیلوں کے سبب آل سعود نابودی کے قریب ہے؛

  • سعودی عرب کے ناگفتہ بہ اقتصادی حالات خصوصا عالمی تجارت میں تیل کی گرتی قیمتیں  
  • 2013 میں مصر میں فوجی بغاوت کی خاطر عبد الفتاح السیسی کے لئے کثیر مالی امداد فراہم کرنا
  • یمن جنگ میں سعودی اقتصاد کی کمر توڑ دینے والا بھاری خرچہ
  • دولت و ثروت جمع کرنے کی سعودی شہزادوں کی حرص و شہوت
  • قطر بحران کے نتائج

سعودی عرب میں عوامی احتجاج کا دور نزدیک ہے

اس تحقیق کے مطابق سعودی حکام نے ایسے ایسے کارنامے انجام دئے ہیں کہ ریاض میں کبھی بھی 2010 اور 2011 کے دوران مصر، تیونس، یمن اور لیبیا میں ہونے والے وحشتناک مظاہروں کی طرح احتجاجات کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔

آل سعود کے یہ کارنامے جیسے سرکاری نوکر پیشہ افراد کی تنخواہوں میں سے اقتصادی تبدیلی کے نام پر 300 ڈالر کی کٹوتی، ان کو ملنے والے بونس کو روکنا اور ٹیکس بڑھا دینا۔ اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے برباد اقتصادی حالات کو بیان کرنے کے لئے یہی کافی ہے کہ آل سعود نے ہمسایہ ممالک سے آنے والے مسافرین سے ریاض ہائی وے کا ٹیکس وصولنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

ایران خطے کی موجودہ صورتحال کا فاتح  

کوہن نے کہا ہے کہ خلیجی ممالک میں پھیلے خلفشار کا فاتح ایران ہے قطر کے محاصرے نے ایرن کو بحرین پر چھا جانے کا موقع دے دیا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حالات نے تہران کیلئے راہ ہموار کی ہے کہ وہ خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک میں شگاف پیدا کرے اور اپنے آپ کو خطے کی ایک بڑی طاقت کی شکل میں مضبوط کر لے۔ عرب ممالک کی جانب سے قطر کا محاصرہ اور قطر کو حاصل ہونے والی ایرانی امداد عربوں کی جانب سے ایران کی حمایت کا سبب بنے گی۔

عرب ممالک پر سعودی معیشت کے منفی اثرات

سعودی عرب کی کمزور اقتصادی حالت خطے کے عرب ممالک بالخصوص شدید اقتصادی بحران سے دوچار بحرین پر بھی اثر انداز ہوگی۔ وہ بھی ایسی صورتحال میں جب ایران منامہ میں موجود حکومت مخالف شیعہ تنظیموں کا حامی ہے۔

واشنگٹن کو کچھ  کرنا ہوگا

اس تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران سعودی عرب میں بدامنی پھیلانے کے درپے ہے اور واشنگٹن سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ خطے میں بحران اور ایک اور عرب بہار شروع ہونے سے پہلے ہی کوئی اقدام کرے۔

اسرائیل پر عربوں کی موجودہ صورتحال کے اثرات

کوہن نے خبر دار کیا ہے کہ مذکورہ سناریو کو عملی جامہ پہنانے کی صورت میں خطے میں امریکہ کی پوزیشن بہت کمزور ہو جائے گی۔ اور ایران اور روس خطے میں بڑی بڑی طاقتیں بن کر ابھریں گی اور یہ امر اسرائیل کے لئے بہت برا ہوگا۔

گزشتہ ماہ ہی سعودی حاکم سلمان بن عبدالعزیز نے سعودی ولی عہد محمد بن نائف کو ان کے تمام عہدوں سے معزول کرتے ہوئے اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو ولی عہد بنایا جسے سعودی خاندان میں سازش کا نام دیا گیا تھا۔ محمد بن سلمان کی ولی عہدی کی تصدیق میں 34 ارکان پر مشتمل بیعت کمیٹی کے 31 ارکان نے حامی بھری تھی۔

کہا جا رہا کہ سابق سعودی ولی عہد سے وزارت داخلہ اور دیگر عہدے سلب کرتے ہوئے انہیں نظر بند کر دیا گیا ہے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری