داعش افغانستان میں مضبوط ہورہی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس


داعش افغانستان میں مضبوط ہورہی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اس بات کی تصدیق کیساتھ کہ پاراچنار سانحے میں گرفتار افراد کے داعش سے رابطے کے شواہد ملے ہیں، میڈیا کو بتایا کہ داعش افغانستان میں مضبوط ہورہی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے میڈیا کو آپریشن ردالفساد اور آپریشن ضرب عضب کے بارے میں آگاہ کیا۔ پریس کانفرنس کا متن من و عن پیش کیا جاتا ہے۔

ضرب عضب کو مکمل کیا تو ہم نےکہا تمام علاقہ کلیئر کرا دیا گیا۔ شوال کو بھی انشاءاللہ جلد کلیئر کردیا جائےگا۔ راجگال فاٹا کاسب سے مشکل علاقہ ہے، اس کی 8 گزرگائیں ہیں۔ راجگال اور شوال میں آج سے آپریشن شروع کردیا ہے۔ ضرب عضب جو 2014 میں شروع کیا تو اس میں سارا علاقہ کلیئر کرالیا۔ راجگال مشکل علاقہ ہے، وہاں 8 درے ہیں۔

پاک فوج نے خیبر ایجنسی میں بڑا آپریشن شروع کر دیا۔ آپریشن خیبر 4 ردالفساد کا حصہ  ہے۔ دہشتگردوں کی کمین گاہوں کوختم کیا جائے گا۔ خیبر 4جہاں آپریشن کیا جا رہا ہے وہ علاقہ انتہائی دشوار گزار ہے۔ آپریشن کا مقصد سرحد پار موجود داعش کو پاکستانی علاقوں میں کارروائیوں سے روکنا ہے۔ بلوچستان میں 13 بڑے آپریشن شروع کیے گئے۔ انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر9 ہزار سے زائد آپریشن کیے گئے۔

جب سے ردالفساد آپریشن شروع ہوا، 46 بڑے آپریشن کیے گئے ہیں۔ 2008 کی نسبت اب ہلاکتوں کا سلسلہ کم ہوگیا ہے۔ آپریشن کا مقصد سرحد پار موجود داعش کو پاکستانی علاقوں میں کارروائیوں سے روکنا ہے۔ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں 97 فیصد کمی آئی ہے۔ کراچی میں دہشتگردی کے واقعات میں 98 فیصد کمی آئی ہے۔ ضرب عضب جو 2014 میں شروع کیا تو اس میں سارا علاقہ کلیئر کرالیا۔ اس علاقےمیں500 خاندان آباد ہیں جو حالات کیوجہ سے ہجرت کرچکے ہیں۔ خیبر 4 سنگلاخ اور اونچی پہاڑیوں پر مشتمل علاقہ ہے۔ کئی دہشتگردوں کو گرفتار کرکے مقدمات چلائے جارہے ہیں۔ ردالفساد کے تحت سندھ میں 522 دہشتگردوں نے ہتھیار ڈالے۔ کراچی کے دوسرے مسائل بھی ہیں، پانی کا مسئلہ ہے۔ آپریشن کے نتیجے میں کراچی میں بہتری آئی۔ کراچی آپریشن پر نظرثانی کی گئی۔ کراچی میں ایپکس کمیٹی اجلاس میں آرمی چیف گئے۔

ایل اوسی پر صورتحال کچھ عرصے میں کافی گرم رہی ہے۔ آپریشن ردالفساد، سندھ میں 522 دہشتگردوں نے سرینڈر کیا۔ باڑ کے ساتھ ساتھ نئی چوکیاں بھی قائم کی گئی ہیں۔ افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع کردیا ہے۔ بارڈر مضبوط ہوگا تو دہشتگردوں کی نقل وحمل رُکے گی۔ ہم نے اپنے بارڈر کو مضبوط بناناہے۔ پنجاب میں ردالفساد کے تحت کارروائیوں میں 22 دہشتگرد ہلاک ہوئے۔

پاراچنار واقعے میں گرفتار افراد کے داعش سے رابطے کے شواہد ملے ہیں۔ دہشتگرد آسان ہدف کونشانہ بنارہے ہیں۔ خیبرایجنسی کی راجگال ویلی کو کلیئر کرنے کیلیے آپریشن شروع کردیاگیا۔ بھارت جب سیز فائر کی خلاف ورزی کرتا ہے تو عام شہریوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ کلبھوشن نےآرمی چیف سے رحم کی اپیل کی ہے۔ کلبھوشن کی رحم کی اپیل پرفیصلہ میرٹ پرکیا جائے گا۔ پاک فوج ایل اوسی پر بھارتی فائرنگ کا موثر جواب دیتی ہے۔ ہمیں سب سے پہلے پاکستان کے مفاد کودیکھنا ہے۔ افغان سرحد پر باڑ لگانے کا مقصد بارڈر مینجمنٹ کو بہتر اور محفوظ بنانا ہے۔ افغانستان سے منسلک سرحد پر باڑ لگائی جائےگی۔ پاکستان نے ہر طرح کے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کیا ہے۔ حقانی نیٹ ورک کے خلاف بھی آپریشن کیا گیا ہے۔

داعش افغانستان میں مضبوط ہورہی ہے۔ پاک فوج آئین کی عملداری چاہتی ہے، ملک کی سلامتی کے لیے ہر ضروری اقدام کررہے ہیں- سی پیک پاکستان کی ترقی کا ضامن ہے،اسے بھرپور سیکیورٹی دیں گے۔ آرمی چیف کلبھوشن کیس پر شواہد کا جائزہ لے رہے ہیں۔

جہاں تک سوشل میڈیا کاتعلق ہے ہر شخص کو آزادی اظہار کا حق حاصل ہے. افغانستان میں امن پاکستان کی سب سے زیادہ خواہش ہے، یہ کہنا کہ فوج سازش کا حصہ ہے، اس سوال کا جواب دینا بھی نہیں بنتا۔

ریمنڈ ڈیوس سفارتی استثنا کے تحت واپس گیا، ریمنڈ ڈیوس کے معاملے میں کئی اداروں نے کردار ادا کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ جنگ اسی لیے مشکل ہے کہ کسی کے ماتھے پر نہیں لکھا کہ وہ دہشتگرد ہے، سوشل میڈیا پر ہرشخص کو آزادی اظہار کا حق ہے، افواج پاکستان دفاع پاکستان کے لیے کام کررہی ہیں۔ جوابی کارروائی میں بھارتی فوج کی چوکیوں کونشانہ بنایاجاتاہے۔

جے آئی ٹی وہ ایشو ہے جس کا فوج سے براہ راست کوئی تعلق نہیں، جے آئی ٹی سپریم کورٹ نےبنائی تھی. جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے ممبر تھے، احسان اللہ احسان کےخلاف ابھی مقدمے کی سماعت شروع نہیں ہوئی، ملکی قانون کےمطابق احسان اللہ احسان کے خلاف کارروائی کی جائیگی۔

آئی ایس آئی،ایم آئی کے ارکان نے سپریم کورٹ کے ماتحت محنت، ایمانداری سے کام کیا، یہ کیس سپریم کورٹ میں ہے اسے فیصلہ کرنا ہے۔

جے آئی ٹی کے کام میں فوج کی براہ راست مداخلت نہیں ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری