مقبوضہ کشمیر؛ 8 بھارتی قصوروار فوجیوں کی عمر قید سزا ختم کرنے پر احتجاجی مظاہروں کی اپیل


مقبوضہ کشمیر؛ 8 بھارتی قصوروار فوجیوں کی عمر قید سزا ختم کرنے پر احتجاجی مظاہروں کی اپیل

فوجی عدالت کی جانب سے مژھل فرضی انکاونٹر کے آٹھ قصوروار فوجی اہلکاروں کی عمر قید سزا ختم کئے جانے کے خلاف مزاحمتی قیادت نےجمعہ کے روز پرامن احتجاجی مظاہروں کی اپیل کی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر کے مژھل سیکٹر میں 29 اپریل 2010 میں ہندوستانی فوجی اہلکاروں نے ایک فرضی انکاونٹر کرکے تین بے گناہ عام شہریوں کو غیر ملکی جنگجو جتلا کر ابدی نیند سلا دیا تھا جس کی حقیقت منظر عام پر آنے کے ساتھ ہی وادی میں غم وغصہ کی لہر دوڑ  کر فوج کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

احتجاجی لہروں کے پیش نظر ریاستی حکام نے بھرپور یقین دہانی کرائی کہ سانحہ کی  تحقیقات کرکے قصورواروں کو قانون کے مطابق سزا سنائی جائے گی
سات برس قبل تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے بعد فوج کے آٹھ اہلکاروں جن میں دو آفیسر بھی شامل تھے، کو قصوروار پایا گیا اور قانون کے مطابق عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

وادی میں اس وقت ایک بار پھر اس سانحہ پر غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی اور لواحقین کے  زخم تازہ ہوئے جب دو دن قبل فوجی عدالت نے قصوروار آٹھ فوجی اہلکاروں کی عمر قید کی سزا معطل کرکے ان کی ضمانت بھی منظور کرلی۔

فوج نے تینوں بے روزگار نوجوانوں شہزاد احمد خان، ریاض احمد لون اور محمد شفیع لون جن کی عمریں تیس سال سے کم تھیں کو حد متارکہ پر پہنچا کر ان کو ہلاک کر دیا تھا اور بعد میں تینوں نوجوانوں کو غیر ملکی جنگجو کی لیبل لگائی گئی تھی۔

فوجی عدالت کی جانب سے قصوروار آٹھ فوجی اہلکاروں کی سزا ختم کرنے پر مزاحمتی قیادت نے جمعہ کے روز پرامن احتجاج کرنے کی اپیل کی تھی احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر حکام نے حریت رہنماؤں کو نظر بند کردیا اور سرینگر شہر میں  جمعہ کے روز فوج کو متحرک رہنے کی ہدایت جاری کئے تھے۔

در ایں اثنا ہند نواز سیاسی تنظیم کانگریس کے سابق ریاستی صدر پروفیسر سیف الدین سوز نے بھی قصورواروں کی عمر قید سزا معطل کئے جانے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

ادھر کشمیر کی مرکزی جامعہ مسجد سرینگر میں پچھلے کئی ہفتوں سے حکام کی جانب سے نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی اور میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کی مسلسل نظر بندی کے خلاف علماء کی ایک نشست منعقد ہوئی جس میں جامعہ مسجد کے تئیں حکومت کی پالیسی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور ریاستی حکومت سے جامعہ مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا اور علماء کرام نے  جلد از جلد جامعہ مسجد میں جمعہ کے روز سرکاری پہرہ ہٹانے پر زور دیا۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری