وسطی افغانستان میں داعش کے زیر کنڑول علاقوں پر طالبان کا حملہ


وسطی افغانستان میں داعش کے زیر کنڑول علاقوں پر طالبان کا حملہ

افغانستان کے صوبے "غور" کے حکام کا کہنا ہے کہ طالبان کے مسلح جنگجؤوں نے داعش کے زیر کنٹرول کئی علاقوں پر بھاری اور ہلکے ہتھیاروں سے حملہ کردیا۔

تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغان ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان نے داعش کے زیرکنٹرول کئی علاقوں پر خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا ہے۔

طالبان حملے کے بعد داعش کی طرف سے جوابی کارروائی کی گئی ہے جس کے نتیجے میں فریقین کے کئی جنگجؤں ہلاک یا زخمی ہوگئے ہیں۔

صوبے غور میں پولیس کے ترجمان اقبال نظامی کا کہنا ہے کہ چارسدہ نامی شہر میں طالبان اور داعش کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں ہیں۔

اقبال نظامی کا مزید کہنا ہے کہ طالبان اور داعش کے مسلح دہشت گردوں کے درمیان جھڑپوں کا آغاز اس وقت ہوا جب طالبان نے داعش کے زیرقبضہ علاقوں پر حملہ کردیا۔

واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل طالبان نے تیورہ نامی شہر پر قبضہ کرکے داعش کو بے دخل کردیا تھا۔

دوسری طرف صوبہ غور کے پولیس کمانڈر غلام مصطفیٰ محسنی کا کہنا ہے کہ طالبان اور داعشی دہشت گردوں نے فیروز کوہ کے شمالی علاقے میں بھی ایک دوسرے پر شدید گولہ باری کی ہے۔

محسنی کا کہنا ہے کہ داعش سے وابستہ افراد کی جانب سے افغانستان کے مختلف علاقوں میں حامی پیدا کرنے اور کئی دیہاتوں پر قبضہ کرنے کے بعد طالبان نے حملہ کیا ہے۔

صوبہ غور کے پولیس کمانڈر کا کہنا ہے کہ صوبہ ننگرھار میں داعش کے خلاف حکومتی آپریشن کے بعد داعش سے وابستہ جنگجوؤں نے صوبہ غور کیا رخ کرکے کئی دیہاتوں پر قبضہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ افغان حکام کا اصرار ہے کہ اس ملک میں داعش کا وجود ہی نہیں ہے۔

مغربی افغانستان کے صوبہ ہرات میں شیعہ مسجد  میں ہونے والے دھماکے پر اظہار خیال کرتے ہوئے سابق افغان قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا تھا  کہ دھماکہ کرائے کے مزدوروں نے کیا ہے افغانستان میں داعش کا وجود ہی نہیں!

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری