کشمیر کے حوالے سے "مودی" کی دہری پالیسی؛ اگر مذاکرات چاہتے ہو تو فوجی کارروائیاں کیوں؟

کشمیر کے حوالے سے "مودی" کی دہری پالیسی؛ اگر مذاکرات چاہتے ہو تو فوجی کارروائیاں کیوں؟

حریت رہنما کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم اگر کشمیر میں مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتے ہیں تو جموں و کشمیر کے سیاسی مسئلے کو حل کرنے کے لئے کن وجوہات کی بنا پر فوجی طاقت استعمال کی جارہی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق سرینگر ٹائمز نے سینیئر مزاحمتی رہنماء اور حریت کانفرنس کے چیئرمین مولوی محمد عمر فاروق کا ایک ٹویٹ بیان شائع کیا ہے جس میں انہوں نے وادی میں اسکولوں، کالجوں اور انٹرنیٹ سروس پر پابندی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے ٹویٹ کے ذریعے بھارتی وزیر اعظم سے سوال کیا ہے کہ اگر وہ مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتے ہیں تو ریاست جموں و کشمیر میں سیاسی مسئلے کو حل کرنے کیلئے کن وجوہات کی بنا پر طاقت کا استعمال کیا جارہا ہے؟

میرواعظ مولوی عمر نے کشمیر میں آئے روز تعلیمی اداروں اور انٹرنیٹ سروس پر پابندیاں عائد کرنے پر تشویس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مودی مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرانے کے حامی ہیں تو سیاسی مسائل کو بات چیت کے بجائےکن وجوہات کی بنا پر آہنی ہتھیاروں سے دبانے سے کوشش کی جارہی ہے؟

میرواعظ نے کشمیر میں پی۔ڈی۔پی اور بی۔جے۔پی کی مخلوط حکومت کو ہدف تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 2016 کے نامساعد حالات کے دوران یہ پارٹیاں اسکولوں اور کالجوں کے بند رہنے پر چیختے چلاتے تھے اور نونہالوں کا مستقبل مخدوش ہونے کی دہائیاں دیا کرتے تھیں۔

آج ایسی کیا وجوہات ہیں کہ مخلوط سرکار خود ہی تعلیمی اداروں پر قدغن لگا کر اور انٹرنیٹ سروس پر پابندی عائد کررہی ہے۔

انہوں نے حکومت کو ہدف تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ شاہ سے زیادہ وفادار بننے کی کوشش میں نونہالوں کو علم کے نور سے محروم کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو ایک تباہ کن عمل ہے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری