داعش ایک خطرناک وائرس ۔۔۔ (نویں قسط)


داعش ایک خطرناک وائرس ۔۔۔ (نویں قسط)

ہم نے گزشتہ مضامین میں تکفیری دھڑوں کے طرز عمل اور ان کی فکری بنیادوں کاتنقیدی جائزہ لیا تھا اور بدعت، شفاعت، قبروں کی زیارت اور توسل کے بارے میں حقیقی اسلام کی تعلیمات سے تکفیریوں کے متضاد عقائد کے بارے میں بات چیت کی۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: تکفیری عناصر پیغمبر اسلام کی ولادت اور رحلت کی مناسبتوں سے پروگراموں کے انعقاد، شفاعت، قبروں کی زیارت اور توسل کو دین میں شیعوں کی بدعت قرار دیتے ہیں اور ان کو اسلام سے خارج سمجھتے ہیں۔ تکفیری وہابی اپنے اسی غلط عقیدے کی بنیاد پر شیعوں کا خون مباح جانتے ہیں۔ اس سے قبل کے مقالے میں ہم نے قرآن کریم کی آیات اور  شیعہ اور سنی کی معتبر کتابوں میں ذکر شدہ روایات سے استفادہ کرتے ہوئے یہ بات واضح کی کہ یہ وہابی تکفیری عناصر ہیں کہ جنہوں نے دین میں بدعت قائم کی ہے اور اسلامی تعلیمات سے انحراف کی بناء پر ایسی جارحیتوں کے مرتکب ہوتے ہیں کہ جن کا اسلام جیسے امن پسند دین سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ تکفیری وہابی نہ صرف شیعوں کو بلکہ اہل سنت کو بھی جو ان کے انحرافی افکار کا مخالف ہو، تسلیم نہیں کرتے اور ان کو تہہ تیغ کردیتے ہیں۔

تکفیری وہابی نظریات کے مخالفین کی تعداد بہت زیادہ ہے اور اس میں مختلف اسلامی مذاہب شامل ہیں۔ شیخ احمد زینی دحلان، شافعی مذہب کے عظیم مفتی اور صاحب نظر ہیں وہ وہابیت کو محمد بن عبدالوہاب کا ساختہ پرداختہ دین قرار دیتے ہیں اور عبدالوہاب کے عقائد کے بارے میں کہتے ہیں "محمد بن عبدالوہاب  یہ خیال کرتا تھا کہ اس نے جس مذہب کا اختراع کیا ہے اس سے اس کی مراد خالص توحید اور شرک سے دوری ہے اور یہ کہ، عوام چھ سو سال قبل سے مشرک تھے اور اسی نے دین کی تجدید کی ہے۔ وہ ایسا شخص تھا کہ جس نے قرآن کی ان آیات کو جو مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی تھیں، سب کی تفسیر اہل توحید سے کیا ہے۔

علامہ احمد صاوی مالکی جو "حاشیہ علی الشرح الصغیر"  کے مصنف ہیں، وہابیت کے بارے میں اس طرح سے رقمطراز ہیں "وہابی ایک ایسا فرقہ ہے جو سرزمین حجاز پر وہابیت کے نام سے وجود میں آیا اور وہ خود کو مسلمان گمان کرتا ہے۔ آگاہ ہوجاؤ کہ یہ وہی جھوٹے افراد ہیں کہ جن پر شیطان نے غلبہ کرلیا ہے اور یاد خدا کو ان کے ذہنوں سے محو کردیا ہے وہ شیطان کے نمائندے اور حزب شیطان ہیں۔ جان لو کہ حزب شیطان ہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔ خداوند عالم سے ہم دعاگو ہیں کہ ان سب کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے"۔

جمیل صدقی زھاوی، جو مفکر اور وہابیت کے ناقدین میں سے ہیں، وہابیوں کے بارے میں کہتے ہیں: "خداوندا وہابیوں کو ہلاک کردے کہ جو ہر امر میں مسلمانوں کی تکفیر کرتے ہیں گویا ان کا سب سے بڑا ہم و غم، مسلمانوں کو صرف تکفیری قرار دینا ہے۔ اس بناء پر آپ دیکھیں گے کہ وہابی فرقے کے افراد، ان لوگوں کو جو پیمغبر خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے توسل کرتے، اور ان سے شفاعت طلب کرتے ہیں ان سب کی تکفیر کرتے ہیں۔ انہیں ذرا بھی شرم و حیا نہیں ہے کہ کس طرح سے وہ خود، کافر حکومتوں سے اپنی ضرورتوں اور حاجتوں کی تکمیل کے لئے مدد لیتے ہیں ایسی حکومتیں کہ جو مسلمانوں کی دشمن ہیں اور ان سے برسر پیکار ہیں اور ان کو پراکندہ کرنے پر تلی ہوئی ہیں"۔

سعودی عرب کے ایک عالم دین محمد بن علوی مالکی جو مسجد الحرام میں حدیث و فقہ اور تاریخ کا درس دیتے تھے، وہ بھی وہابی افکار کے ناقدین میں سےہیں۔  ان کی کتاب شائع ہونے کے بعد وہابیوں نے ان پر مقدمہ چلایا اور ان کو پھانسی کی سزا دے دی۔ وہ اپنی ایک کتاب میں تکفیر کی مذمت میں لکھتے ہیں: "ہمارا ایسے افراد سے سامنا ہے جو کفر و شرک پھیلانے اور غیر صحیح القاب و اوصاف کے ساتھ  احکام جاری کرنے میں ماہر ہیں۔ ایسے اوصاف جو مسلمانوں کے شایان شان نہیں ہیں، وہ مسلمان کہ جو خدا کی وحدانیت اور پیغمبر اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نبوت کی گواہی دیتے ہیں۔ چنانچہ بعض وہابی، ان افراد کو جو ان کے نظریات اور عقائد کے مخالف ہیں، ان کو منحرف، دجال، جادوگر، بدعت گذار اور آخرکار انہیں مشرک اور کافر تک کہہ دیتے ہیں۔ بعض احمقوں سے تو بہت زیادہ گالیاں دیتے، برا بھلا کہتے اور اس طرح کے قبیح الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ ایسے الفاظ کہ جو گلی، کوچوں اور بازاروں میں لوگ استعمال کرتے ہیں یہ وہ افراد ہیں جو مباحثے اور مناظرے کی دعوت کے اسلوب اور ادب اور آداب اسلامی سے بالکل واقفیت ہی نہیں رکھتے ہیں۔

سید ابراہیم رفاعی حنفی "الاوراق البغدادیہ فی الحوادث النجدیہ" رسالے کے عراقی مصنف ہیں وہ وہابیت اور اس کی جارحیتوں کے بارے میں کہتے ہیں: "وہابی وہ افراد ہیں جنہوں نے مسلمانوں کے ساتھ جنگوں میں بڑی جارحیتوں کا ارتکاب کیا ہے اور انہوں نے عوام کا قتل عام کیا، ان کے اموال کو لوٹا اور تباہ و برباد کیا اور حتی بچوں کو بھی قتل کیا۔ یہ افراد اپنے جرائم کے ارتکاب کے وقت یہ کہتے ہیں کہ ان کو قتل کرو کیوں کہ یہ کافر ہیں اور ان کے بچے بھی جو دنیا میں آتے ہیں کافر ہیں۔ اور یہ بات مشہور ہے کہ وہ  اپنے علاوہ تمام مسلمانوں کو کافر قرار دیتے ہیں۔ وہ مسلمان جن کےبارے میں پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ہے  کہ میں اس بات پر مامور ہوں کہ  خدا کی راہ میں جہاد کروں تاکہ لوگ خدا کی وحدانیت کی گواہی دیں اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رسالت اور عبودیت کے معتقد ہوجائیں، نماز ادا کریں اور زکات دیں اور اگر انہوں نے ایسا کیا تو میری جانب سے ان کے خون اور اموال محفوظ ہیں اور ان کا حساب و کتاب خدا کے ذمے ہے۔ اس روایت کو بخاری نے نقل کیا ہے۔

جاری ہے ۔۔۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری