نواز شریف ریلی کا دوسرا روز، قافلہ اپنے منزل کی جانب گامزن


نواز شریف ریلی کا دوسرا روز، قافلہ اپنے منزل کی جانب گامزن

سابق وزیراعظم نواز شریف کا قافلہ راولپنڈی سے لاہور کی جانب گامزن ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق جی ٹی روڈ ریلی کچھ دیر میں جہلم پہنچ جائے گی۔

ڈان نیوز نے رپورٹ دی ہے کہ اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف جب سوہاوہ پہنچے تو وہاں مختصر خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ 'میں آپ کی نااہلی کا مقدمہ لے کر نکلا ہوں، آپ نے مجھے وزیراعظم بنایا تھا یا نہیں؟'

نواز شریف کا کہنا تھا کہ 'مجھ پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے'، ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا، 'معزز ججوں نے مجھے گھر بھیج دیا کیا آپ کو یہ فیصلہ منظور ہے؟'

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'عوامی مینڈیٹ کی توہین نہیں ہونے دیں گے، یقین ہے سوہاوہ کے عوام میرا ساتھ دیں گے'۔

نواز شریف کی ریلی قافلے سے علیحدہ

دوپہر 2 بجے کے قریب پاکستان مسلم لیگ نواز کے سربراہ، رہنماؤں اور کارکنوں پر مشتمل یہ ریلی ایوب پارک پہنچی تھی۔

تاہم پولیس کے حصار میں موجود نواز شریف کی گاڑی تیزی سے سفر کرتے ہوئے قافلے سے علیحدہ ہوگئی اور ایک کیمپ کے علاوہ کئی چھوٹے بڑے اسٹاپس کو چھوڑ کر آگے نکل گئی۔

خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ ایسا سیکورٹی خدشات یا کیمپس پر موجود کارکنان کی مختصر تعداد کی وجہ سے کیا گیا۔

راولپنڈی کے پنجاب ہاؤس سے روانگی

صبح 12 بجے راولپنڈی کے پنجاب ہاؤس سے روانہ ہونے سے قبل نواز شریف نے پاکستان مسلم لیگ نواز حکام کے ساتھ مشاورتی اجلاس کیا جس میں وزیرداخلہ احسن اقبال اور ماروی میمن بھی شریک تھے۔

ذرائع کے مطابق ریلی میں توقع سے کم کارکن لانے پر نواز شریف نے راولپنڈی کی مقامی قیادت پر ناراضگی کا اظہار کیا جبکہ مشاورتی اجلاس میں نوازشریف کے اگلے خطاب کے مقام پر بھی غور کیا گیا۔

ریلی کے دوبارہ آغاز پر لیگی رہنما مزید کارکنان کی شرکت یقینی بنانے کے انتظامات میں مصروف ہیں، اس موقع پر عابد شیر علی اور امیر مقام قافلے میں شریک افراد کا جوش بڑھاتے بھی دکھائی دیئے۔

طلال چوہدری اور دانیال عزیز بھی ریلی کے دوبارہ آغاز پر نظر آئے، تاہم سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار، جو ریلی کے پہلے دن منظرنامے سے غائب تھے، آج قومی اسمبلی کے سیشن میں شریک ہوئے۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف گذشتہ روز (9 اگست کو) اسلام آباد میں واقع پنجاب ہاؤس سے صبح 11 بجے کے بعد لاہور کے لیے روانہ ہوئے اور دن بھر میں 15 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد رات کو راولپنڈی پہنچے تھے۔

جی ٹی روڈ ریلی کا پہلا دن

گذشتہ شب راولپنڈی کے کمیٹی چوک آمد پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ انہیں بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر فارغ کرکے عوام کے ووٹ کی توہین کی گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کروڑوں لوگ وزیراعظم منتخب کرتے ہیں اور چند لوگ ختم کردیتے ہیں، مجھے تیسری بار حکومت سے نکالا گیا، میں سوال کرتا ہوں کہ کیا نواز شریف نے قومی خزانہ لوٹا، اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر مجھے فارغ کر دیا گیا، ہمیں کس بات کی سزا دی جارہی ہے؟ کیا یہ آپ کے ووٹ کی توہین نہیں؟ عوام نے نواز شریف کے خلاف فیصلہ قبول نہیں کیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’کیا ملک میں کبھی ووٹوں کی عزت کی جائے گی؟ نواز شریف نے کبھی کک بیک اور کمیشن نہیں لیا لیکن اس کے باوجود پہلی بار گھر بھیجا گیا اور دوسری مرتبہ ہتھکڑی لگادی گئیں، ملک میں 70 برسوں سے کسی وزیراعظم نے اپنی مدت پوری نہیں کی، مجھے حکومت کا لالچ نہیں لیکن عوام کی مینڈیٹ کی توہین نہیں ہونے دینی۔‘

گذشتہ روز ریلی کے آغاز پر پنجاب ہاؤس سے روانہ ہونے سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ 'یہ پاور شو نہیں بلکہ مجھے اپنی سنچری مکمل کرنی ہے، میں کہیں نہیں جارہا'۔

نواز شریف کے گاڑی میں سوار ہونے سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف کو گلے لگا کر الوداع کہا تھا۔

نواز شریف کی ریلی کے پیش نظر راولپنڈی کے متعدد روٹس کو سیل کیا جاچکا ہے، جبکہ ہوٹل، مالز اور دکانیں بند ہونے کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

ریلی کی سیکیورٹی اور انتظامات

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم کی ریلی کے پیش نظر گرینڈ ٹرنک (جی ٹی) روڈ پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ ان کے لیے بلٹ پروف کنٹینر بھی تیار ہے۔

ریلی کی حفاظت کے لیے پولیس کی بھاری نفری مختلف مقامات پر تعینات ہے۔

ہنگامی صورتحال میں ریلی کے شرکاء کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے محکمہ صحت پنجاب کا موبائل ہیلتھ یونٹ بھی خصوصی طور پر قائم کیا گیا ہے، جہاں ڈاکٹروں کی ٹیم موجود رہے گی۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا۔

نااہلی کے فیصلے کے بعد نواز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے اور بعدازاں وزیراعظم ہاؤس خالی کرکے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ 30 جولائی کو سیاحتی مقام مری روانہ ہوگئے تھے۔

مری میں ایک ہفتہ قیام کے بعد وہ 6 اگست کو اسلام آباد پہنچے جہاں سے اب وہ ریلی کی صورت لاہور کی جانب رواں دواں ہیں۔

انٹیلی جنس ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اس ریلی کو اسلام آباد سے لاہور پہنچنے میں 4 سے 6 دن لگ سکتے ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری