شیعہ سنی پاکستان دشمن تکفیریوں کے خلاف متحد ہو جائیں + ویڈیو


شیعہ سنی پاکستان دشمن تکفیریوں کے خلاف متحد ہو جائیں + ویڈیو

مرکزی سیکرٹری جنرل جمعیت علماء پاکستان (نیازی) کا تسنیم نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ہم دور طالبعلمی سے اس انقلاب سے چاہت اور محبت رکھتے تھے، جو ایران کی سرزمین پر امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے برپا کیا۔

مرکزی سیکرٹری جنرل جمعیت علماء پاکستان (نیازی) ڈاکٹر امجد حسین چشتی نے کہا ہے کہ ہم دور طالبعلمی سے اس انقلاب سے چاہت اور محبت رکھتے تھے، جو ایران کی سرزمین پر امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے برپا کیا۔ اس دور میں شیعہ اور سنی طلباء نے ڈاکٹر محمد علی نقوی کی قیادت میں ایک جماعت بنائی، جس میں پاکستان کے مختلف کالجز سے طلباء اکٹھے ہوئے، ہم جس میں انجمن طلباء اسلام (اے ٹی آئی) کے پلیٹ فارم سے شامل ہوئے، اے ٹی آئی اور آئی ایس او کے طلباء منتظر تھے کہ امام خمینی (رہ) کا انقلاب پاکستان میں آرہا ہے، کبھی ہم نے یہ نہیں سوچا کہ یہ ایک شیعہ انقلاب ہے، بلکہ ہم امام خمینی (رہ) کو عالم اسلام کا ہیرو سمجھتے تھے، اسی طرح علامہ عارف حسین الحسینی کی قیادت میں ہم نے بحیثیت طالبعلم کام کیا، جب سعودیہ میں ہمارے چار سو اہل سنت بھائیوں کو میلاد مناتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا، تو اس وقت اہل تشیع میں سے واحد آواز علامہ عارف حسین الحسینی کی تھی، ہم نے مجاہد ملت مولانا عبدالستار نیازی کے ساتھ مل کر ان کی رہائی کے لئے جلوس نکالا، ہم اس جلوس کو سعودی قونصلیٹ لیجانا چاہتے تھے، لیکن ضیا الحق کے آمرانہ اور ظالمانہ حکومت تھی جس نے ہمیں مار مار کر جیل بھیج دیا، مولانا نیازی اور شیعہ قائدین کے جیل جانے سے یہ ہوا کہ سعودی عرب نے ہمارے چار سو افراد کو رہا کر دیا۔

پھر اسی طرح حج سیمینار کے دوران پوری ملت کے قائد علامہ عارف حسین الحسینی شہید تشریف لائے، جنہوں نے کبھی تفریق کی بات نہیں کی۔ وہ ہمیں محبت دیتے تھے جو بیان سے باہر ہے۔ آج ایک دفعہ پھر ہم شیعہ سنی مل کر انقلاب بپا کرنا چاہتے ہیں۔ وحدت محبت یگانگت اور پیار کے رشتوں میں بندھ کر ایک ہو جائیں، آج ہمیں چاہیے کہ شیعہ سنی کی تفریق کا خاتمہ ممکن بنائیں، آج شیعہ اور سنی کا دشمن ایک ہے، داعش والوں نے بی بی زینب سلام اللہ علیہا کے روضہ اقدس پر راکٹ داغے اسی طرح پاکستان میں بھی مزارات پر یہی تکفیری گروہ حملہ آور ہوا، ضرورت اس امر کی ہے کہ شیعہ اور سنی ان پاکستان دشمنوں کے خلاف متحد ہو جائیں۔

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری