وزیراعظم آزاد کشمیر کو بیان کی وضاحت کیلئے نوٹسز جاری


وزیراعظم آزاد کشمیر کو بیان کی وضاحت کیلئے نوٹسز جاری

آزاد جموں وکشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے سیکریٹریٹ کی جانب سے وزیراعظم راجا فاروق حیدر کو 28 اگست کو اسمبلی کے اسپیکر کے سامنے پیش ہوکر 29 جولائی کو دیے گئے اپنے بیان کی وضاحت کے لیے 6 الگ الگ نوٹسز جاری کردیے گئے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق آزاد جموں وکشمیر کے وزیراعظم فاروق حیدر کو اپنے بیان پر وضاحت کے لیے نوٹسز اپوزیشن لیڈر کی جانب سے ان کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے ریفرنس دائر کرنے کے بعد جاری کردیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ راجا فاروق حیدر نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیے جانے کےبعد پریس کانفرنس میں مبینہ طور پر کہا تھا کہ 'ایک روز قبل عمران خان نے کہا کہ میں ملک کو قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان بناؤں گا، لیکن ان الزامات کی روشنی میں کیا یہ قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر یہ قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان ہے تو مجھے بطور کشمیری یہ سوچنا ہوگا کہ کس ملک کے ساتھ میں اپنی قسمت کو جوڑوں'۔

اسپیشل سیکریٹری طارق ضیا عباسی کے دستخط سےجاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 'آزاد کشمیر کی قانون سازاسمبلی میں اپوزیشن لیڈر غلام محمد یاسین کی جانب سے عبوری آئینی شق کے تحت اسپیکر کے پاس ریفرنس جمع کردیا ہے اور ایل اے-28 مظفرآباد-5 سے رکن آزاد کشمیر قانون اسمبلی راجا محمد فاروق حیدر کو اطلاع دی جاتی ہے کہ آپ 28 اگست 2017 کو اسپیکر کے چیمبر میں ان کے سامنے اپنے بیان کی وضاحت کے لیے دستاویزی ثبوت کے ساتھ پیش ہوں'۔

غلام محمد یاسین کے علاوہ قانون ساز اسمبلی کے دیگر اراکین مسلم کانفرنس کے صدر اور رکن سردار عتیق احمد خان اور ان کی جماعت کے اراکین سید غلام مرتضیٰ علی گیلانی، دیوان چغتائی، ثاقب مجید راجا اور میر عتیق الرحمٰن نے بھی الگ الگ ریفرنس دائر کردیے تھے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن ماجد خان اور دیوان غلام محی الدین نے 4 اگست کو ایک مشترکہ قرار داد بھی جمع کرادی تھی۔

وزیراعظم کے خلاف ریفرنسز اور قرارداد میں اپوزیشن لیڈر نے اہم قدم اٹھاتے ہوئے موقف اپنایا کہ راجافاروق حیدر نے پاکستان سے الحاق کےنظریے کی نفی کی ہے اور کہا کہ 'فاروق حیدر نے اسمبلی کے رکن اور وزیراعظم کی حیثیت سے اپنےحلف کی خلاف ورزی کی ہے اور کشمیریوں کی آزادی کی تحریک اور نظریے کے خلاف بات کی ہے'۔

یاد رہے کہ راجا فاروق حیدر نے اپنے بیان کی مذمت کرتے ہوئے وضاحت کی تھی کہ میڈیا نے ان کے بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیا ہے اور کہا تھا کہ میں کشمیر کی آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق کے خلاف سوچ بھی نہیں سکتا۔

راجہ فاروق حیدر نے کہا تھا کہ 'میں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر جو کہا اس پر ابھی بھی قائم ہوں، میں نے کوئی غلط بات نہیں کی، بلکہ میرے الفاظ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا'۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری