فرزاد گیس فیلڈ پر ایران اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کا امکان


فرزاد گیس فیلڈ پر ایران اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کا امکان

فرزاد گیس فلیڈ پر اسلامی جمہوریہ ایران اور بھارت کے درمیان مذاکرات دونوں ملکوں کے سخت موقف کی وجہ سے ناکام ہوتے نظر آرہے ہیں۔

تسنیم نیوز نے میننگ ویک لی کے حوالے سے بتایا ہے کہ فرزاد گیس فیلڈ کے متعلق ایران اور ہندوستان کے درمیان مذاکرات دونوں ملکوں کے سخت موقف کی وجہ سے ناکامی کا شکار ہوگئے ہیں۔

ماہ فروری میں دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطح کے مذاکرات ہونے تھے لیکن اب تک کسی قسم کا کوئی اجلاس نہیں ہوا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان جاری سرکاری خطوط سے واضح ہوجاتا ہے کہ ایران اور ہندوستان دونوں اس معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

ایران نے ایک خط کے ذریعے واضح کیا تھا کہ ایران فرزاد گیس فلیڈ کو بھارتی کپمنی کے حوالے کرنے کی خواہش نہیں رکھتا ہے۔

دوسری طرف ہندوستان نے ایران سے خام تیل کی درآمدات میں خاطرخواہ کمی کرکے اپنی ناراضگی کا اعلان کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہندوستانی کمپنی نے ایران کی طرف سے عدم دلچسپی پر سخت حیرانگی ظاہر کی ہے۔

واضح رہے کہ ایران اور ہندوستانی کمپنی کے درمیان اختلافات گیس فیلڈ کی توسیع کے طریقہ کار اور مالی امور کے بارے میں پائے جاتے ہیں۔

گزشتہ ماہ گیس فیلڈ میں نئی سرمایہ کاری کے لئے ایک منصوبہ ایران کو پیش کیا گیا جس میں 6 بلین ڈالر گیس فیلڈ کی توسیع کے لئے اور 5 بلین ڈالر ایل این جی ٹرمینلز اور گیس ایکسپورٹ کی سہولیات کے لئے مختص کئے گئے تھے۔

خیال رہے کہ ہندوستان کا دعویٰ ہے کہ فرزاد گیس فلیڈ کو 2008 میں بھارتی کمپنی نے دریافت کیا تھا لہذا اب بھارت ہی اس کمپنی کی توسیع کا بھارت ہی کو حق حاصل ہے، جبکہ ایران کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ دباو میں آکر کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں کیا جائے گا۔

ایران پر پابندیوں سے قبل ہندوستان کی تیل تلاش کرنے والی کمپنی او۔ این۔ جی۔ سی وداش نے جو ہندوستان کے تیل اور گیس کمپنی کا بین الاقوامی شعبہ ہے، آئل انڈیا اور انڈین آئل کمپنی کے ساتھ مل کر ایران کے فرزاد بی فیلڈ میں تقریبا دس کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی لیکن پابندیاں عائد ہونے کی وجہ سے یہ کام رک گیا تھا۔

بھارتی حکومت نے تیل کی تمام کمپنیوں سے کہا ہے کہ ایران سے خام تیل کی درآمدات کو کم کریں تاکہ ایران پر پریشر بڑھ سکے۔

یاد رہے کہ خلیج فارس میں ایرانی ہائیڈرو کاربن کا شعبہ کہ جس میں بینالود گیس فیلڈ اور فرزاد B شامل ہیں، کی توسیع اور ترقی ایک بھارتی کمپنی ONGC کو سونپی گئی تھی جس کا باقاعدہ معاہدہ 2002ء میں ہوا تھا۔

تہران کا ماننا ہے کہ بھارتی کمپنی کو معاوضے کے طور پر 5 ارب ڈالر بہت زیادہ ہیں، کمپنی کو چاہئے کہ مذکورہ رقم میں کمی کرے۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری